فوجی محمد اجمل کی شہریت پر شک، ریٹائر ہونے کے بعد بنگلہ دیشی قراردینے کی کوشش
گوہاٹی۔۔۔۔30سال تک ہندوستانی فوج میں خدمات انجام دینے کے بعد ریٹائرڈ فوجی سے ہندوستانی ہونے کا ثبوت مانگا جارہا ہے۔ 1986ء میں میکینکل انجینیئر کی حیثیت سے فوج میں شامل ہونے والے محمد اجمل حق گزشتہ سال 30ستمبر 2016ء کو ریٹائر ہوئے تھے۔ اس وقت سے ان سے انکی شہریت کے ثبوت مانگے جارہے ہیں۔ محمد اجمل کے خلاف مقامی پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا جس میں ان کے خلاف غیر قانونی طریقے سے ہندوستان میں رہنے کا الزام لگاکر بنگلہ دیش کا شہری بتایا گیا،ساتھ ہی ان کا نام مشتبہ ووٹروں کی فہرست میں ڈال دیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اجمل نے بتایا کہ 11ستمبر کو اس کیس کی پہلی سماعت تھی تاہم وہ اس دن عدالت میں حاضر نہ ہوسکے کیونکہ ان کے پاس نوٹس تاخیر سے پہنچی تھی۔ اب اگلی سماعت13اکتوبر کو ہوگی ۔ اجمل نے کہا کہ اگر میں بنگلہ دیشی شہری ہوں تو پھر میں نے ہندوستانی فوج میں اپنی خدمات کیسے انجام دی؟ میں بیحد دکھی ہوں۔ 30سال ملک کی خدمت کرنے کا مجھے یہ انعام ملا۔ میری اہلیہ کو بھی بھی اسی طرح پریشان کیا گیاتھا۔ اجمل نے بتایا کہ کورٹ کے سمن کے مطابق 1971ء میں ہم کاغذات کے بغیر ہی ہندوستان آئے تھے جبکہ میرے والد مقبول علی کا نام 1966ء کی ووٹر لسٹ میں شامل ہے۔اتنا ہی نہیں میری والدہ رحیم النسا کا نام 1951ء کے نیشنل رجسٹراف سٹیزنس میں بھی درج ہے ۔ اجمل نے کہا کہ میں اسی مٹی سے تعلق رکھتا ہوں پھر حکومت کیوں ہمیں مذہب کی بنیاد پر پریشان کررہی ہے؟واضح ہو کہ محمد اجمل 1986ء میں میکینکل انجینیئر کی حیثیت سے ہندوستانی فوج میں شامل ہوئے تھے اور اس وقت جونیئر کمیشنڈ آفیسر کے عہدے پرخدمات انجام دیتے ہوئے ریٹائر ڈ ہوئے۔