’’ہمنوا ‘‘کے زیر اہتمام ڈاکٹر ارم قلبانی کے اعزاز میں الوداعیہ تقریب
ڈاکٹر منصور میمن اور ڈاکٹر ارم قلبانی کمیونٹی کا خوبصورت جوڑا ہے، دونوں نے مل کر پاکستانی کمیونٹی کی بے حد خدمت کی ہے
خواتین کی تنظیم’’ہمنوا ‘‘کے زیر اہتمام ایک رنگا رنگ پروگرام سفارت خانہ پاکستان میں منعقد ہوا جس کا مقصد معروف پاکستانی ڈاکٹر ارم قلبانی کو الوداعیہ دینا تھا۔تقریب کی صدارت سفیر پاکستان خان ہشام بن صدیق نے کی جبکہ ایمبیسی کے دیگر افسران کے علاوہ کمیونٹی کے سیکڑوں مردو خواتین نے بھرپور شرکت کی۔
اس موقع پر ہمنوا کی صدر بلقیس صفدر نے اپنے خطاب میں ارم قلبانی کو خوبصورت الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ارم قلبانی نے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی خواتین کی نہ صرف بہتر خدمت کی ہے بلکہ دیگر امور میں جس طرح وہ پیش پیش رہیں، وہ یقینی طور پر قابل دید ہے۔ ہمنوا میں بطور جنرل سیکریٹری ان کے کام کو ہمیشہ یاد رکھا جاے گا کیونکہ انہوں نے اپنی جاب اور گھریلو مصروفیات کے ساتھ ساتھ جس طرح ہمنوا کو پروان چڑھایا ہے، ہم سب ان کے ممنون رہیں گے۔
شمائلہ شہباز کا کہنا تھا کہ ہمنوا پاکستانی خواتین کی تنظیم ہے۔ اس میں تمام خواتین حب الوطنی اور خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس تنظیم نے ہمیشہ اپنے زورِ بازو پر خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے نمایاں کام کیا ہے۔ ارم قلبانی نے ہمنوا کو نئی سمت دی اور ایک اچھے انداز میں کام کرکے انھوں نے ثابت کر دیا کہ وہ بے شمار خوبیوں کی مالک ہیں۔
میمونہ مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ خواتین نے ہمیشہ مرد کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر کام کیا ہے۔ آج کی عورت شعور رکھتی ہے۔ اس کو معلوم ہے کہ اس نے نئے دور کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔ ارم قلبانی نے میڈیکل کے شعبے میں بھی گراں قدر خدمات سرانجام دیں اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے بھی ان کی خدمات رہی ہیں۔
پاکستان انویسٹر فورم کے صدر اصغر قریشی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا اور ڈاکٹر ارم کی شخصیت ایسی ہی ہے۔ انہوں نے بھرپور انداز میں کام کیا ہے۔
تسنیم امجد کاکہنا تھا کہ ہمنوا کا کردار کسی سے اوجھل نہیں۔ اس میں موجود تمام خواتین نے اچھے انداز کے ساتھ تنظیم کو چلایا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے جنرل سیکریٹری محمد خالد رانا کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر منصور میمن اور داکٹر ارم قلبانی پاکستانی کمیونٹی میں ایک خوبصورت جوڑا ہے۔ ان دونوں نے مل کر پاکستانی کمیونٹی کی بے شمار خدمت کی ہے۔
ام ریاض ساجدہ چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ ارم قلبانی کا یہ احسان کبھی نہیں بھول سکتیں کہ انہوں نے مجھے ام ریاض کے لقب سے نوازا اور مجھے فخر ہے کہ میں نے یہ لقب پایا۔
ڈاکٹر ارم قلبانی نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوے کہا کہ 2008 میں ریاض آئی تو میرے لئے یہ شہر نیا تھا مگر کچھ عرصے میں ہی یہاں کی خوبصورت کمیونٹی کے ساتھ خوبصورت رشتے استوار ہوتے چلے گئے۔ لوگوں نے اتنا پیار دیا کہ مجھ میںکام کرنے کا مزید جذبہ بیدار ہوا اور میں بہتر انداز میں کام کرنے لگی۔ میں کبھی بھی اہلیانِ ریاض کی محبت کو فراموش نہیں کر سکوں گی۔ ہمنوا نے مجھے ایک نئی پہچان دی اور اس اہم پلیٹ فارم سے میں نے کوشش کی کہ لوگوں کی بہتر انداز میں خدمت کر سکوں۔
سفیر پاکستان خان ہشام بن صدیق نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ6 ماہ قبل جب وہ یہاں آ رہے تھے تو ان کو گمان تھا کہ سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی اتنی متحرک نہیں ہوگی مگر یہاں آکر اندازہ ہوا کہ یہاں پاکستانی متحد ہوکر رہتے ہیں اور خوبصورت پروگرامز کا انعقاد بھی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ارم قلبانی کے لئے انہوں نے کہا کہ وہ دعاگو ہیں کہ کینیڈا جا کر بھی پاکستانی کمیونٹی کی خدمت کریں گی۔
تقریب میں پاکستان انٹرنیشنل اسکول ناصریہ کے بچوں نے خوبصورت ٹیبلو پیش کئے جن کو حاضرین نے خوب سراہا۔تقریب کے آخر میں بچوں میں انعامات تقسیم کئے گئے۔
سفیر پاکستان خان ہشام بن صدیق نے ڈاکٹر ارم قلبانی کو اعزازی شیلڈ سے نوازا۔