زیورچ.... آپ کو شاید یقین نہ آئے لیکن یہ حقیقت ہے کہ جہاں دولت کی ریل پیل زیادہ ہو وہاں اسکی زیادہ قدر بھی نہیں ہوتی۔ ایسا ہی کچھ یہاں سوئٹزر لینڈ جیسے متمول ملک کے اُس امیر ترین شہر میں دیکھنے میں آیا جہاں محکمہ سیوریج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں کے لوگ ہر سال کروڑوں فرانک مالیت کے چاندی اور سونے کے زیورات وغیرہ فلش میں بہا دیتے ہیں۔ اس حوالے سے حقیقت جاننے کی کوشش کے طور پر کئے گئے سروے سے پتہ چلا کہ گزشتہ سال ہی شہر کے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس پر 43 کلوگرام سونا اور 3 ٹن چاندی برآمد ہوئی جو مختلف شکل میں تھی۔ مقامی حکام کا خیال ہے کہ تمام چیزیں زیادہ تر نت نئی گھڑیاں استعمال کرنے والے صارفین ، انہیں تیار کرنے والے کارخانوں اور دوا ساز کمپنیوں کی ہیں جو خود بھی اپنی ادویات میں سونے چاندی کے اوراق اور ذرات کا استعمال کرتی ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق اکثر سنا جاتا ہے کہ بعض عورتیں غصے میں آکر اپنی قیمتی انگوٹھیاں اور دوسرے زیورات فلش میں پھینک دیتی ہیں مگر اطلاعات کے مطابق اب تک اس سامان میں کوئی انگوٹھی نہیں ملی ۔ زیادہ تر سونا چاندی مغربی سوئٹزر لینڈ کے سیوریج سسٹم سے برآمد کیا گیا۔