Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمان اپنے قلوب کو اللہ کے ذکر سے زندہ رکھیں، سید علی محمود

 یوسف الدین امجد،امین انصاری، فیضان علی، فرید علی اور استاد نظام علی خان نے نعت کا نذرانہ پیش کیا،محفل نعت کا انعقاد باعث خیر و برکت ہے ،احمد الدین اویسی
 
 امین انصاری۔ جدہ
 
بزم اتحاد جدہ کے جنرل سیکریٹری و ترجمان یوسف الدین امجد نے استاد نظام علی خان کی مستقل وطن واپسی پر ان کے اعزاز میں الوداعیہ دیا۔موصوف کو اللہ تعالیٰ نے بہترین آواز کا مالک بنایا ہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یوسف الدین امجد نے اس موقع پر اپنے گھر پر" محفل نعت "کا انعقاد عمل میں لایا ۔ محفل کی صدارت ڈاکٹر سید علی محمود مشیر اعلیٰ بزم اتحاد جدہ نے کی ۔ جدہ میں مقیم حیدرآبادی کمیونٹی کی اہم شخصیا ت عارف قریشی ، اعجاز احمد خان ، سیادت علی خان ، عبید الرحمان ، عبدالقیوم ،ڈاکٹر شفیع ،عبدالحق ہاشم ، حسن بایزید ،سید خواجہ وقار الدین اور دیگر احباب نے شرکت کی ۔
یوسف الدین امجد نے شرکاء کا خیر مقدم کیا اور نعت رسول کی محفل کے انعقاد کو اپنی خوش بختی قرار دیتے ہوئے باضابطہ کارروائی چلائی۔ تلاوت کلام پاک کے بعد استاد نظام علی خان نے مائیک سنبھالا اور10 سے15 منٹ تک درود شریف کا ورد کچھ اسطرح کیا کہ درود شریف پھر نعت کا ایک شعر پھر درود شریف، نعت کا شعر۔اپنی بھاری بھرکم آواز اور دلوں میں اترنے والے ترنم میں قلب ا ور وجود کو زندہ کردینے والے درود اور نعت کے اشعار نے محفل میں سماں باندھ دیا اور حاضرین کے دلوں کے دروازے کھل گئے۔ اب اسٹیج پر جو بھی نعت خواں آتا اسے حب رسول کو دلوں میں ٹٹولنے میں مشکل نہیں ہورہی تھی چنانچہ صاحبِ خانہ یوسف الدین امجد نے مائیک سنبھالا اور اپنی پُرسوز آواز میں نعت رسول مقبول پڑھ کر ایمانی حرارت کو گرما دیا تو امین انصاری نے الحمدللہ عشق رسول سے سرشار نعت کے اشعار کو اپنی آواز دیکر محفل کو  اشکبار کردیا اور دارین کی سعادت حاصل کی۔ 
استاد نظا م علی خان کے 2صاحبزادے فیضان علی خان اور فرید علی خان نے بھی محبت رسول   کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی خوبصورت اور پختہ آواز میں نعت کا نذرانہ پیش کیا۔ 
سامعین اب استاد نظام علی خان کو سننے کیلئے چاق و چوبند  تھے۔ انہوں نے مائیک ہاتھ میں لیا اور ایک کے بعد ایک مسلسل کئی گھنٹے نعت رسول مقبول پڑھتے رہے ۔ موصوف کئی اشعار پر بلک کر رونے لگے اور شرکائے محفل بھی عشق رسول میں ڈوب کر آنکھوں سے پانی کے دریا بہانے لگے ۔ 
دریں اثناء صدر بزم اتحاد سعودی عرب احمد الدین اویسی نے مدینہ منورہ سے اپنے پیغام میں کہا کہ محفل نعت رسول کا انعقاد باعث خیر و برکت ہے اور آخرت میں درجات کی بلندی کا بہترین ذریعہ ہے ۔ احمد الدین اویسی نے یوسف الدین کو محفل کے انعقاد پر مبارکباد دی ۔ساتھ ہی استاد نظام علی خان کیلئے دعائیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ نعت کایہ نذرانہ انکے جنت میں داخلہ کا ذریعہ بن جائیگا ،انشاء اللہ ۔ صدر بزم اتحاد سعودی عرب احمد الدین اویسی نے کہا کہ اگر کوئی مسلمان صرف کلمہ طیبہ کا پہلا حصہ ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ پڑھ لے تو وہ مسلمان نہیں کہلاتا جب تک کہ وہ ’’محمد رسول اللہ‘‘ نہ کہے ۔ گویا اللہ کے ساتھ محمد  کا اقرار ضروری ہے تب ہی وہ مومن کہلاتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہمارے ایمان کے کامل ہونے کی مکمل دلیل حبِ رسول ہے ۔ ذکر رسول   اور آپکی شان میں حمد و ثنا مومن کی معراج ہے کیونکہ حضرت حسان بن ثابت کو رسول اللہ  اپنی موجودگی میں اپنے سامنے بٹھا کر اپنی حمد و ثنا سنا کرتے تھے ۔ 
صدر محفل ڈاکٹر سید علی محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عشق   ہر مسلمان کے سینے میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے کیونکہ جس کے میں دل عشق رسول نہیں ہوتا وہ دل مردہ ہوتا ہے ۔ دل کی بات کو زبان پر لانے کی ضرورت ہے اور اپنے رسول سے اپنی والہانہ محبت کا ثبوت کثرت سے درود شریف اور صلاۃ و سلام پڑھ کر دینا ہوگا ۔ ڈاکٹر سید علی محمود نے کہا کہ محبت رسول  آخرت کی کامیابی اور جنت کی ضمانت ہے ہی ،ساتھ ساتھ یہ دنیا میں بھی سرخروی و کامیابی کا ضامن ہے ۔ ایک سچا اور پکا مسلمان تب ہی مومن کہلاتا ہے جب وہ اپنی جان ، مال ،اولاد ، ماں ، باپ سے بڑھ کر آقائے نامدار تاجدار مدینہ حضرت محمد مصطفی کو چاہے ۔انہوں نے کہا کہ اپنے قلوب کو اللہ کے ذکر سے زندہ رکھو اور نبی کی ثناء سے اسے ترو تازہ کرو۔جب دل کو آپ کی طرف سے یہ غذاملے گی تو یہ قلب مطمئنہ ہوجائے گا اور یہی آخرت کی کامیابی ہے ۔ 
استاد نظام علی نے اس محفل نعت کو اپنی زندگی کا سرمایۂ حیات قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے غز ل گائیکی سے نام کمایا ، دولت کمائی اور بظاہر دنیا میں شہرت بھی کمائی لیکن قلب کو جو سکون اور اطمینان نعت رسول پڑھ کر ملتا ہے وہ غزل گائیکی سے ہرگز نہیں ملتا ۔ انہو ں نے کہا کہ اگر میں اپنی زندگی میں نعت کو اپنا سرمایۂ حیات نہ بناتا تو شاید یہ دنیوی شہرت اور دولت بھی مجھ جیسے ناچیز کو نہیں ملتی ۔وطن واپسی پر انہوں نے وطن میں بھی محافلِ نعت کے انعقاد کوجاری رکھنے کا عزم کیا ۔ انہوں نے اس موقع پر تمام اہل جدہ کے کرم فرماؤں کا شکریہ ادا کیا جنہو ںنے ان کی پذیرائی کی اور انہیں اپنی دعاؤں سے نواز ا۔
سید خواجہ وقار الدین کے شکریہ پر اس نورانی محفل کا اختتام عمل میں آیا ۔ 
 
 

شیئر: