Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

"نیوم"کیلئے تبوک میں شمسی توانائی سے بجلی تیار کرنے والا منصوبہ

 
ریاض۔۔500ارب ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والے منفرد عالمی شہر "نیوم"کیلئے شمسی توانائی سے بجلی تیار کرنے والا منصوبہ تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ یہ دنیا کے بڑے بجلی گھروں میں سے ایک ہو گا۔ اسے "ضباء الخضراء" کا نام دیا گیا ہے۔ یہ دنیا کا عظیم الشان اور نادر روزگار ماحول دوست بجلی منصوبہ ہوگا۔ اس کے تمام یونٹ شمسی توانائی پر منحصر ہوں گے۔ 605میگا واٹ سے زیادہ بجلی تیار کرے گا۔ اس کی بدولت تبوک دنیابھر کو بجلی توانائی برآمد کرنے والا علاقہ بن جائے گا۔ پروگرام کے مطابق تبوک اور مدینہ منورہ کے درمیانی علاقے میں بجلی کی ترسیل کا نظام مضبوط ہوگا۔ مدینہ منورہ کو تبوک وغیرہ سے 1270کلومیٹر طویل لائن کے ذریعے 3000میگا واٹ بجلی مہیا کی جائے گی۔ اس کی لاگت 4.5ارب ریال ہوگی۔ یہ منصوبہ اسپین کی اینیٹک انرجیSA اور سعودی کمپنی برائے برقی خدمات نافذ کر رہی ہیں۔ یہ منصوبہ 100سعودی انجینیئرز چلائیں گے۔ انہیں تربیت حاصل کرنے کیلئے سرکاری اسکالرشپ پر باہر بھیجا گیا۔ دوسری جانب روسی انوسٹمنٹ فنڈ کے چیئرمین کیرل ڈمیٹریف نے بتایا کہ روس نیوم منصوبے میں شریک ہو گا۔ انہوں نے ریاض میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرمایہ کاری کے مستقبل فورم میں شرکت کر کے خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ نیوم منصوبہ متعدد شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی کا سنگم بنے گا۔ روسی انوسٹمنٹ فنڈ بین الاقوامی اداروں کے پہلو بہ پہلو اس میں شریک ہوگا۔ شمسی توانائی ،مصنوعی ذہانت، بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے، صحت نگہداشت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں سرمایہ لگائے گا۔ دریں اثناء اردن میں العقبہ اکنامک ریجن کے سربراہ ناصر الشریدہ نے واضح کیا کہ نیوم بڑا اور مکمل اقتصادی منصوبہ ہے۔ اس کی تیاری میں اردن کی مشاوت شامل رہی ہے۔ دونوں ملک جلد ہی ملاقاتیں کر کے مفصل تصور تیار کریں گے۔ العقبہ کا علاقہ نیوم منصوبے کا حصہ ہو گا۔ نیوم کے سربراہ ڈاکٹر کلاؤس کلنفیلڈ نے بتایا کہ ان کا عارضی دفتر ریاض میں ہو گا۔ کام مخصوص درجے تک پہنچنے کے بعد وہ ریاض سے مملکت کے شمال مغرب میں منتقل ہو جائیں گے۔ انہو ںنے بتایا کہ نیوم منصوبہ منفرد نوعیت کا ہے۔ یہ عظیم اقتصادی افق اور اعلیٰ معیار معیشت کا حسین سنگم ہے۔ اس کی سربراہی میرے لئے باعث سرفراز ہے۔ 

شیئر: