Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدعنوانی کے ملزمان سے تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی، اٹارنی جنرل المعجب

 جدہ.... سعودی اٹارنی جنرل شیخ سعود بن عبداللہ المعجب نے واضح کیا کہ بدعنوانی کے ملزمان سے تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی۔ ماہرین قوانین اور ارکان شوریٰ نے توجہ دلائی کہ بدعنوانی کے جرائم طویل مدت گزرجانے کے باوجود ختم نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان نے رشوت ، اثرونفوذ کے استعمال ، اقتدار سے ناجائز فائدہ اٹھانے ، قومی خزانے میں گھپلے بازی ، کرنسی میں جعلسازی، تجارتی جعلسازی، منی لانڈرنگ، ناجائز دولت کمانے جیسے بدعنوانی کے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ اگر کسی عہدیدار نے بدعنوانی کے جرائم کا اتکاب کیا ہو گا او روہ عہدے سے سبکدوش ہو گیا ہو گا تب بھی جرائم پر مقرر سزا ساقط نہیں ہو گی۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ بدعنوان واردات کی اطلاع دے کر غلطی کی اصلاح کر سکتا ہے۔ اگر غبن کیا ہو تو ایسی حالت میں خود کو بری الذمہ کرنے کیلئے غبن والی رقم پہلی فرصت میں واپس کر کے سزا سے بچ سکتا ہے۔ ماہرین قوانین کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کا جرم ثابت ہوجانے پر 15برس تک قید ہو سکتی ہے۔ کم از کم قید کی مدت 3 برس ہو گی۔ جرمانہ بھی ہو گا۔ قانون کے بموجب عدالت ضبطی کے تحت آنےو الی دولت کی بازیابی کے سلسلے میں حکام کی اہلیت پر اثرانداز اقدامات سے روک سکتی ہے۔ اس کے تحت عدالت منی لانڈرنگ والی رقم ضبط کر سکتی ہے نیز غیر قانونی طریقے سے کمائی گئی دولت میں شامل جائز دولت بھی ضبط کی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب عاجل ویب سائٹ کے مطابق سعودی بینک مملکت کے 1200سے زیادہ افراد اور کمپنیوں کے کھاتے منجمد کر چکے ہیں۔ بلومبرگ نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی قیادت نے انسداد بدعنوانی کے حوالے سے اتوار کو جو اقدامات کئے تھے ان کا دائرہ وسیع ہو گیا ہے۔ ایسے سیکڑوں لوگوں کے کھاتے بھی منجمد کر دئیے گئے ہیں جنہیں حوالات میں بند نہیں کیا گیا۔ کارروائی سعودی عربین مونیٹرنگ اتھارٹی ساما کی ہدایت پر عمل میں آئی۔ 

شیئر: