Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسداد بدعنوانی مہم کو اقتدارکی جنگ قرار دینا مضحکہ خیز ہے، محمد بن سلمان

ریاض ....سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی جریدے کو انٹرویو میں مملکت میں اقتدار اعلیٰ کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود سے عہد کیا تھا کہ وہ بدعنوانی کا قلع قمع کرکے رہینگے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید بتایا کہ میرے والد خادم حرمین شریفین کی سوچی سمجھی رائے یہ تھی کہ ایسے عالم میں جی ٹوئنٹی میں سعودی عرب کا رہنا ممکن نہیں جبکہ ہمارے ملک میں بدعنوانی اس سطح کی پنپ رہی ہو۔ انہوں نے 2015 ءمیں خصوصی ٹیم کو ہدایت جاری کی کہ وہ اعلیٰ طبقے کے بدعنوانوں سے متعلق تمام معلومات جمع کریں۔ یہ ٹیم مکمل 2برس تک کام کرتی رہی۔ اس نے انتہائی دقیق شکل میں بدعنوانی سے متعلق معلومات جمع کرلیں۔ اسی کے بعد بدعنوانوں کے خلاف بڑی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ محمد بن سلمان نے واضح کیا کہ جس ارب پتی یا شہزادے پر بھی شبہ تھا اسے گرفتار کرلیا گیا اور اسے دو راستوں میں سے کوئی ایک اپنانے کا اختیار دیا گیا۔ ہم نے اپنے پاس موجود تمام فائلیں زیر حراست افراد کو دکھائیں۔ دیکھتے ہی 95فیصد نے معاملات نمٹانے کی منظوری دیدی۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ انہیں سرکاری خزانے میں یا تو نقد رقم جمع کرانی ہوگی یا اپنی کمپنیوں کے حصص سعودی وزارت خزانہ کے حوالے کرنا ہونگے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے بتایا کہ ایک فیصد ملزمان نے اپنی برات ثابت کردی جس پر ان پر عائد الزامات واپس لے لئے گئے۔4فیصد نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کوئی بدعنوانی نہیں کی۔ انکے وکیل عدالت میں جانے کیلئے تیار ہیں۔ ولی عہد نے توقع ظاہر کی ہے کہ معاملات کے تصفیے کے تحت 100ارب ڈالر سرکاری خزانے میں جمع ہوجائیں گے۔شہزادہ محمد بن سلمان نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ و ہ اسلام کو قرآن و سنت سے ماخوذ تعلیمات کے مطابق سعودی معاشرے میں بحال کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ پر انحصار ہوگا۔ عہد نبوت میں مرد اور خواتین دونوں ایک ساتھ رہتے تھے۔ جزیرہ عرب میں عیسائیوں اور یہودیوں کا احترام کیا جاتا تھا۔ محمد بن سلمان نے یہ بھی کہاکہ مدینہ منورہ کی مارکیٹ میں تجارتی تنازعات نمٹانے والی ایک خاتون ہوا کرتی تھیں جن کی تقرری خلیفہ دو م حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کی تھی۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے لبنانی وزیراعظم سعد الحریری سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ حریری سنی مسلمان ہیں۔ وہ لبنانی حکومت پرشیعہ ملیشیا حزب اللہ کے اثر و نفوذ کے عالم میں اپنی حکومت کو سیاسی سائبان فراہم کرتے رہنے سے قاصر ہوگئے تھے۔ حزب اللہ بنیادی طور پر ایران کے ماتحت ہے۔ جنگ یمن سے متعلق سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب پلڑا آئینی حکومت کے حق میں ہے۔ یمن کا 85فیصد علاقہ حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ 15فیصدپر باغیوں کا قبضہ ہے۔ ریاض ایئرپورٹ پر میزائل حملے سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ جب تک حوثیوں کی سپلائی لائن نہیں کٹے گی تب تک مکمل یمن پر آئینی حکومت کا قبضہ ممکن نہیں ہوگا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ انہیں اصلاحات کی جلدی ہے۔ انہیں ڈر ہے کہ کہیں ذہن میں اٹھنے والے افکار و خیالات کو عملی جامہ پہنائے بغیر ہی انکی موت آجائے۔ زندگی نہایت مختصر ہے۔ میں کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام انجام دینا چاہتا ہوں۔

شیئر: