حرمین ٹرین .... بیان پر بیان ....سعودی اخبار کا کالم
سعودی عرب سے شائع ہونے و الے اخبار ”المدینہ “ میں سالم بن احمد سحاب کا کالم نذر قارئین ہے۔
حرمین ٹرین.... بیان پر بیان
سالم بن احمد سحاب۔ المدینہ
گزشتہ پیر کو گورنر ریاض نے حرمین ٹرین کے ذریعے جدہ مکہ کا تجرباتی سفر کیا۔ نئے وزیر نقل و حمل نے اسی دن بیان دیا کہ حرمین ایکسپریس ٹرین کا افتتاح 5ماہ کے اندر کردیا جائیگا۔ گویا 2018ءکی پہلی سہ ماہی کے بجائے دوسری سہ ماہی تک کیلئے معاملہ ٹال دیا گیا۔
عالی مقام وزیر سے میں یہ کہنے کی اجازت چاہونگا کہ غیر مقدس مقامات پر افتتاح کے حوالے سے اور کچھ سہولت لے لی جائے تو بہتر ہوگا۔
سچی بات تو یہ ہے کہ وزیر نقل و حمل کا بیان مجھے ہضم نہیں ہوا۔ انجینیئر یوسف العبدان نے 2017ءکے آخر میں حرمین ٹرین کے افتتاح کی بات کہی تھی اور اس سلسلے میں پُرعزم ہونے کا اعلان کیا تھا ۔ ہمیں اطمینان دلایا گیا تھا کہ حرمین ایکسپریس ٹرین کا منصوبہ زیادہ سے زیادہ6ہفتے میں مکمل ہوجائیگا۔ ان کا یہ بیان 12نومبر 2017ءکو مقامی اخبارات میں شائع ہوا تھا۔
وزیر نقل و حمل کا مذکورہ بیان مقامی اخبارنے شائع کرتے وقت ایسی تصاویر بھی چھاپ دی تھیں جنہیں دیکھ کر یقین ہوتا تھا کہ 6ہفتے میں منصوبہ مکمل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ السلیمانیہ محلے میں واقع ایکسپریس ٹرین جدہ کے اہم اسٹیشن کی حالت زار اسی بات کی چغلی کررہی تھی۔ الیکٹرانک زینوں کی خراب حالت اسی بات کا پتہ دے رہی تھی۔ علاوہ ازیں تعمیراتی سامان کے ڈھیر بھی یہی بتا رہے تھے جبکہ وہاں پڑے ہوئے سریوں پر نظر آنے والا زنگ بھی کافی کچھ سمجھا رہا تھا۔
کوئی تعجب نہیں کہ جدہ کی حالیہ بارش نے جدہ کے حرمین ایکسپریس ٹرین کی حالت زار میں مزید خرابیوں کا بھی اضافہ کردیا ہو۔ کوئی تعجب نہیں کہ اسے بنیاد بناکر حرمین ایکسپریس ٹرین کے افتتاح کی کارروائی 2018کی تیسری بلکہ چوتھی سہ ماہی تک نہ ملتوی کردی جائے۔ بعض لوگ کہہ سکتے ہیں کہ وزیر نقل و حمل یوسف العبدان بیان دیتے وقت ذومعنی تعبیر اسلئے استعمال کرتے ہوں تاکہ لوگوں کے ذہنوں میں امید کی کرن روشن رہے۔ ممکن ہے ان کے بیان کا مقصد یہ ہوکہ 2017کے آخر میں افتتاح کی نئی تاریخ کا اعلان کیا جائیگا۔ ویسے اس قسم کی کسی بات کا ہم پر کوئی فرق اسلئے نہیں پڑتا کیونکہ ہم غلط بیانیاں سنتے سنتے بوڑھے ہوگئے اور ہماری کمر ٹیڑھی ہوگئی ہے۔
حرمین ایکسپریس ٹرین سے متعلق فیصلہ ساز شخصیتوں کے ایک گروہ کی سوچ کا انداز یہی ہے کہ وہ عوام کو پے در پے بیانات دیکر پُرامید رکھنے کے بہانے گمراہ کرتے رہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو خود کو گرفت اور احتساب سے بالا سمجھتے ہیں اور اپنے آپ کو معصوم گردانتے ہیں۔ غلطیاں کرنے کے باوجود خود کو حق پر سمجھتے ہیں ۔ ان کے یہاں کی حق پسندی غلطی اور انحراف سے بالا اور پاک ہوتی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭