Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرق کا ہٹلر .... !!

 
پیر کو اخبار الشرق الاوسط میں شائع ہونے والے کالم ”مشرق کا ہٹلر“ کا ترجمہ نذر قارئین ہے۔
مشاری الزایدی۔ الشرق الاوسط
لبنان اور دیگر ممالک کے سیاستدانوں اور مبصرین کیلئے بہتر ہوگا کہ وہ مختلف سیاست اپنانے والے نئے سعودی عرب پر توجہ مرکوز کریں۔ اس حقیقت کو مدنظر رکھ کر بیان دیں اور اقدام کریں کہ شاہ سلمان کی رہنمائی اور ولی عہد محمد بن سلمان کا عزم سعودی عرب کو نئی جہت میں نئے انداز سے لیکرچل رہا ہے۔
محمد بن سلمان نے نیویارک ٹائمز کے لئے امریکی صحافی تھامس فریڈمین کو حال ہی میں جو انٹرویو دیا ہے اس کی بابت کسی بھی حالت میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ امریکی جریدے نے جو کچھ کیا ہے وہ سعودی عرب کی چاپلوسی میں کیا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے مذکورہ انٹرویو میں ایران سمیت متعدد مسائل پر اظہار خیال کیا۔
محمد بن سلمان نے ایران کی صورتحال کی بابت مغربی دنیا کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”ایران کے مرشد اعلیٰ مشرق وسطی کے نئے ہٹلر ہیں“۔
انہوں نے یہ بھی کہا ”ہم نے یورپ سے سیکھا ہے کہ بحران کو ٹھنڈا کرنا سود مند نہیں ہوتا ہم نہیں چاہتے کہ نیا ایرانی ہٹلر مشرق وسطی میں وہی کچھ دہرائے جو یورپی ہٹلر اپنے علاقے کیساتھ کرچکا ہے۔
محمد بن سلمان نے انتہائی خطرناک اور فکر انگیز تعبیر استعمال کی ہے۔ایرانی مرشد اعلی اور ہٹلر کے سیاسی نظریات اور تاریخی افسانوی خیالات میں بڑی مماثلت پائی جاتی ہے۔ یورپی ممالک کے قائدین نے ہٹلر کے خطرے کو بروقت نہیں بھانپا تھا اسی لئے یورپ تباہی و بربادی سے دوچار ہوا۔
اس وقت کے برطانوی وزیراعظم جو معمولی بصیرت کے حامل تھے اور عزم و ارادے کی طاقت سے عاری تھے یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ ہٹلر کی قربت اور اس سے گفت و شنید موثر ثابت ہوگی۔ہٹلر نے پراگ پر لشکر کشی کی تو وہ اپنے وہم کی دنیا سے باہر آئے۔ پھر اس وقت کے برطانوی وزیراعظم ”نیول چیمبرلین“ کا جانشین برطانیہ کا تاریخی ہیرو چرچل بنا۔ جو شخص بھی اس وہم میں مبتلا ہوگا کہ وہ خمینی کے انقلاب کے پاسداروں اور مجرمانہ سرگرمیاں رکھنے والوں کو نئے طرز کی ریاست کے قیام پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہوجائیگا جو شخص بھی اس وہم کا شکار ہوگا کہ وہ نظریاتی ہوس میں مبتلا گروپوں کو راہ راست پر مذاکرات کے ذریعے لاسکے گا اسکاحشر دوسری عالمی جنگ کے موقع پر برطانوی وزیراعظم چیمبر لین سے مختلف نہیں ہوگا۔
سعودی عرب نے ایران کے ساتھ 3عشروں تک مکالمے کا تجربہ کیا۔ اب اسکا دور لد چکا ہے اب مقابلے کا وقت آچکا ہے۔ قیمت جو بھی ہوگی چکانا پڑیگی۔
غالباً© بعض لوگوں کو جدید ریاض کی بصیرت و فراست کو اچھی طرح سے سمجھنے کیلئے کچھ وقت درکار ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں: اقتدار کا حصول نہیں بدعنوانی کی بیخ کنی

 

شیئر: