واشنگٹن۔۔۔ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا وعدہ کیا تھا جسے اب وہ پورا کرسکتے ہیں۔امریکی صدر کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے پر شدید غم وغصہ اور رد عمل سامنے آنے کی توقع ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے تعطل کے شکار مذاکرات کی بحالی کے امکانات مزید کم ہوجائیں گے۔امریکی خفیہ اداروں اور فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اقدام سے خطے میں تشدد کی نئی لہر جنم لے سکتی ہے۔ یہ فیصلہ اسرائیلی عربوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو اشتعال دلا کر شدت پسندی کی طرف مائل کرسکتا ہے جبکہ مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں موجود امریکی تنصیبات پر بھی حملوں کے خدشات کئی گنا بڑھ جائیں گے۔ادھر فلسطینی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگرامریکہ نے اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیا توامن عمل ختم کردیں گے۔ عرب لیگ نے بھی بیان جاری کیاہے کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے سے تشدد کو فروغ ملے گا ۔