Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موہن بھاگوت کیا چیف جسٹس ہیں؟،اسد اویسی

    نئی دہلی- - - - - - بابری مسجد کی جگہ  مندر  بنانے کے اصرار  پر  مجلسی  صدر  اسد اویسی نے  ہندو تنظیم آر ایس ایس کے  سربراہ  موہن بھاگوت پر شدید تنقید کی ہے۔  انہوں نے  پیر کو  سوال کیا کہ  موہن بھاگوت  کیا   چیف جسٹس آف  انڈیا ہیں۔ انہوں نے  بابری مسجد کے مقام پر  مندر کی تعمیر کا کیسے دعویٰ کردیا۔  اسد اویسی  نے کہا کہ  یہ معاملہ  ابھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن  آر ایس ایس  سربراہ موہن بھاگوت  ہی نہیں بلکہ  دوسری   ہندو  انتہا  پسند تنظیمیں  فیصلے صادر کررہی ہیں۔  انہوں نے کہا  کہ  اس طرح کے  بیانات  جاری ہورہے ہیں  مگر کسی کو  کوئی اعتراض نہیں ہے۔   واضح رہے کہ  موہن بھاگوت نے گزشتہ ہفتے  کہا تھا کہ  بابری  مسجد  (رام جنم بھومی)  کے مقام پر  مندر کے  سوا اور کچھ نہیں تعمیر ہوسکتا۔  اسد اویسی نے کہا کہ  اس طرح کا ایک  بیان   وشوہندو پریشد  کے  سریندر جین نے بھی  جاری کیا تھا  جس میں کہا گیا تھا کہ  اجودھیا میں  مندر کی  تعمیر کا کام  18 اکتوبر 2018 ء سے  شروع ہوجائے گا۔   انہوں نے سوال کیا کہ  موہن  بھاگوت اور سریندر جین  کیا  دونوں ہی  اندر  کی  خبر رکھتے ہیں۔  انہوں ے کہا کہ  سپریم کورٹ   اس تنازع کی سماعت  آج 5 دسمبر سے  روزانہ  کرے گی مگر  اس طرح کے بیانات سامنے آرہے ہیں کہ جیسے   سپریم کورٹ کے  چیف جسٹس  یہ لوگ خود  بن گئے ہیں۔   انہوں نے یہ بھی کہا کہ  سپریم کورٹ   بابری مسجد کی ملکیت  کے مقدمہ کی سماعت کررہا ہے  اور اس  مقدمہ کا فیصلہ  ثبوتوں کی  بنیاد پر  ہی سامنے آئے گا۔ کسی  کا  کیا  عقیدہ ہے (آستھا)  اس پر  فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔    اسد اویسی  کے  مطابق  موہن بھاگوت  کا یہ کہنا  کہ   مندر   شاندار طریقے سے تعمیر کیا جائے گا اور اس کی تعمیر میں  وہی پتھر استعمال کئے جائیں گے جو   وہاں گزشتہ 25 برسوں سے پڑے ہوئے ہیں۔  انہوں نے یہ بھی کہاکہ  2019 ء میں  پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور  آر ایس ا یس جیسی  ہندو انتہا پسند تنظیمیں  الیکشن جیتنے کیلئے ملک میں ایک  بار پھر   ماحول زہر آلود  کرنے کی کوشش کریں گی لیکن مسلمان اس طرح کی دھمکیوں میں آنے والے نہیں  ۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدالت کا فیصلہ  ہم سب کو منظور کرنا چاہئے  عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس کے  مطابق ہی اجودھیا کا معاملہ طے ہوسکتا ہے۔

شیئر: