Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی کی وفات پر ریاض میں تعزیتی جلسہ

 ڈاکٹر اعظمی نے دارالعلوم دیوبند اور جامعہ ازہر سے تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ کیمبرج یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی
    ریاض(پریس ریلیز)- - - - -  ہند نژاد سعودی مشہور محدث مولانا ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی کے انتقال پر ریاض میں فضلائے دارالعلوم دیوبند کی تنظیم ’’لجنہ علمیہ‘‘ کی جانب سے ایک تعزیتی پروگرام کا انعقاد کیاگیا جس میں ریاض کی سرکردہ شخصیات، متعدد تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ فضلائے دارالعلوم دیوبند کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
     تعزیتی پروگرام کا آغاز مولانا عتیق قاسمی میرٹھی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ نظامت کے فرائض مولانا محمد نجیب قاسمی نے انجام دیئے ۔ ڈاکٹر اعظمی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر مقالے پیش کیے گئے۔
    مولانا محمد انعام الحق قاسمی نے مرحوم کی سوانح حیات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر اعظمی نے دارالعلوم دیوبند اور جامعہ ازہر جیسی عظیم دینی درسگاہوں سے تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ کیمبرج جیسی بڑی عصری یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
    مولانا نہال انور قاسمی نے مرحوم کی حدیث کے متعلق علمی خدمات کا تعارف کرایا ،خاص طور پر انکی مشہور ومعروف کتاب Studies in Early Hadith Literature جو دراصل انگریزی زبان میں انکی ڈاکٹریٹ کا تحقیقی مقالہ تھا جس کے اردو کے علاوہ مختلف زبانوں میں ترجمے شائع ہوچکے ہیں۔ متعدد یونیورسٹیوں میں یہ کتاب نصاب میں داخل ہے۔ اس کتاب کا عربی ترجمہ ’’دراسا ت فی الحدیث النبوی وتاریخ تدوینہ‘‘بہت مقبول ہوا ہے۔
    ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی نے لجنہ علمیہ ریاض کا مختصر تعارف کرانے کے ساتھ ڈاکٹر اعظمی کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر اپنی نظامت کے دوران روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی ہی دنیا میں پہلے شخص ہیں جنہوں نے احادیث کی عربی عبارتوں کو کمپیوٹر ائز کیا۔  
    ہندوستانی سفارت خانہ میں پہلے سیکریٹری ڈاکٹر حفظ الرحمن اعظمی نے مرحوم کے متعلق اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مرحوم کو قرآن وحدیث کے مخطوطات کی بہت زیادہ فکر رہا کرتی تھی کہ ان مخطوطات کی حفاظت کے انتظامات کیلئے ضروری اقدامات نہیں کیے جارہے ۔
    اویس احمد علیگ نے کہا کہ ڈاکٹر مرحوم کی اس دوران کئی مرتبہ طبیعت بہت زیادہ خراب ہوئی اور زندگی کی بظاہر کوئی توقع نہیں رہی لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں ہر مرتبہ شفا ء دی حتیٰ کہ قرآن کریم کے مخطوطوں سے متعلق اُن کی آخری تحقیقی کتاب شائع ہوگئی۔
     مشہور اسکالر سالم زبیدی نے کہا کہ مرحوم احادیث نبویہ کو کمپیوٹرائز کرتے وقت گرمی کے مہینہ میں بھی سردی کے کپڑے حتیٰ کہ کمبل اوڑھ کر کام کرتے تھے کیونکہ اُس زمانہ میں الماری کی طرح کمپیوٹر کو گرمی سے بچانے کیلئے سخت ٹھنڈ میں رکھنا پڑتا تھا۔
    ڈاکٹر شفاعت اللہ خان کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اس پروگرام میں شرکت کرنیوالے حضرات میں انڈین اسکول ریاض کے چیئرمین ڈاکٹر دلشاد احمد، انڈین اسکول ریاض کے پرنسپل ڈاکٹر شوکت پرویز،مولانا محمد ہارون قاسمی، تنظیم ہم ہندوستانی کے صدر محمد قیصر کے نام قابل ذکر ہیں۔
     مولانا محمد انعام الحق قاسمی کی دعا پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

شیئر: