بلوچستان میں ایک ہزار ارب ڈالر کی معدنیات ہیں جن کی کانکنی ہوجائے تو 80 ارب ڈالر کے قرضے ادا ہوجائیں گے
ریاض ( جاوید اقبال) رکن پنجاب اسمبلی اور نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا ہے کہ پاکستان میں مروجہ نظام حکومت غیر اسلامی اور غیر قانونی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وطن عزیز آج گونا گوں مشکلات کا شکار ہے۔ وہ گزشتہ روز مجلس پاکستان ریاض کی طرف سے ان کے اعزاز میں دیئے گئے عشایئے میں " عالمی منظر اور پاکستان کا کردار" کے موضوع پر خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک منصوبے اور بلوچستان کی زیر زمین معدنیات کی وجہ سے پاکستان بین الاقوامی ایجنسیوں کا ہدف بن چکا ہے۔ وطن عزیز کو گزند پہنچانے کیلئے نہ صرف اس صوبے میں بیرونی سرمایہ لگایا جارہا ہے بلکہ وہاں علیحدگی پسندوں کو بھی حکومت کیخلاف کھڑا کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے واضح کیا کہ بلوچستان میں ایک ہزار ارب ڈالر کی معدنیات ہیں جن کی کانکنی اگر صحیح طریقے سے ہوجائے تو ملک کے تقریباً 80 ارب ڈالر کے قرضے باآسانی ادا ہوجائیں گے۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں بھی پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر کی رقوم موجود ہیں جو یقینا واپس لائی جانی چاہئیں۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے امید ظاہر کی کہ احتساب کا عمل آگے بڑھنے سے مثبت نتائج پیدا ہونگے۔ سفارتخانہ پاکستان کے کمیونٹی ویلفیئر اتاشی محمود لطیف نے کہا کہ مملکت میں اعدادوشمار کے مطابق 27 لاکھ 14 ہزار پاکستانی قانونی اور غیر قانونی طور پر قیام پذیر ہیں تاہم حالیہ مہینوں میں غیر قانونی تارکین کی وطن واپسی کے بعد یہ تعداد کم ہوچکی ہے۔ انہوں نے واضح کیاکہ پاکستان کو کی گئی ترسیل زر کا 50 فیصد مملکت سے ہوتا ہے۔ محمد اصغر چشتی نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی جبکہ مجلس کے صدر انجینیئر رانا عبدالرﺅف نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔ حافظ عبدالوحید فتح محمد نے نظامت کے فرائض ادا کئے۔