جدہ.... ہندوستان میں متعین سعودی سفیر سعود الساطی نے واضح کیا ہے کہ نطاقات پروگرام کا تعلق کارکن کی قومیت سے نہیں۔ اس کا مقصد سعودی کمپنیوں، اداروں اور فیکٹریوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں مقامی شہریوں کو روزگار کے مواقع مہیا کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔ وہ عکاظ اخبار کے نمائندے کو نطاقات کے تناظر میں ہندوستانی کارکنان کے حلقوں میں پائے جانے والے خدشات سے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے۔ سعودی سفیر نے کہا کہ مملکت میں ہندوستانی کارکنان کی تعداد میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔ ہندوستانیوں کی تعداد روزافزوں ہے۔ فی الوقت مملکت میں 32لاکھ ہندوستانی کام کر رہے ہیں۔ خود ہندوستانی سفارتخانے نے اعترا ف کیا ہے کہ ہندوستانی کارکن سعودی عرب کو سب سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ سعودی سفیر نے داعش سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ اسلام کی سب سے بڑی دشمن تنظیم ہے۔ داعشی مملکت کے اداروں ، مساجد پر حملے کرتے رہے ہیں۔ سعودی عرب شام میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں شریک رہا ہے۔دہشتگردو ں کا خاتمہ یقینا ہو گا۔ سعودی سفیر نے ایران سے متعلق سوالات کے جواب میں کہا کہ اس کے ساتھ ہمارا جھگڑا اثر ونفوذ کانہیں۔ ہمار اختلاف یہ ہے کہ ایران ، لبنان، عراق، شام، سعودی عرب ، بحرین اور یمن کے اندرونی امور میں مداخلت کر رہا ہے اور انتہا پسندانہ افکار کے پرچار میں لگا ہوا ہے۔ ایران انتہا پسندی برآمد کرنے میں مصروف ہے۔ القدس سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی عرب فلسطینی کاز کا سب سے بڑا حامی ہے اور اسے انتہائی ترجیحی مسائل میں سب سے اوپر رکھے ہوئے ہے۔ القدس کی بابت امریکی صدر کے بیان سے پہلے اور بیان کے بعد دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا گیا کہ امریکہ القدس سے متعلق اپنا موقف واپس لے القدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے اور رہے گا۔