واشنگٹن.... امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ایک گھر میں بند 12ایسے بہن بھائیوں کو پولیس نے رہا کرالیا ہے جنہیں انکے والدین نے بوجوہ گھر میں قیدی بناکر رکھا ہوا تھا۔ ذرائع ابلاغ کا کہناہے کہ متعدد نابالغ بچوں سمیت قیدی بنے تمام افراد کی عمریں 2سے 29سال کے درمیان تھیں۔دلچسپ بات یہ تھی کہ ان 12بچوں میں 13واںفرد جو17سال کی ایک لڑکی تھی کسی طرح قید سے بھاگ کر پولیس کے پاس پہنچ گئی تھی اور اس کے بعد پولیس حرکت میں آئی۔ پولیس نے لاس اینجلس کے جنوب مشرق کی جانب رہنے والے 12بچوں کو رہا کرالیا۔ تمام بچے کم خوراکی کا شکار ہیں۔ پولیس نے ان بچوں کے والدین کو گرفتار کرلیاگیا ہے۔ باپ کی عمر 57 سال اور ماں کی عمر 49سال بتائی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جان چھڑا کر پولیس کے پاس پہنچنے والی لڑکی نے اسے تمام تفصیلات بتائیں۔ اب ان بچوں کے والدین پر بچوں پر تشدد اور انکی جان خطرے میں ڈالنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ خاندان 2011ء میں دیوالیہ ہوگیا تھا۔ اسکے ذمہ 5لاکھ ڈالر واجب الادا رقم تھی اور چونکہ وہ اس رقم کو ادا نہیں کرسکتے تھے اسلئے گرفتاری سے بچنے کیلئے نقل مکانی کرتے رہے۔ بچوں کے باپ ڈیوڈ ٹرپن کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک ڈیفنس کنٹریکٹر کے یہاں کام کرتا تھا۔ پیشے کے لحاظ سے وہ انجینیئر تھا اورسالانہ ایک لاکھ 40ہزار ڈالر کماتا تھا۔ گھر پر چھاپے کے بعد پڑوسیوں نے بتایا کہ انہیں علم ہی نہیں تھا کہ اس گھر میں بچے بھی ہیں۔ دوسرے لوگوں کا کہنا تھا کہ گھرمیں بند رہنے والے یہ بچے انتہائی کمزور ہوگئے ہیں اورانکا رنگ بھی پھیکا پڑگیا ہے اور ایسا لگتاہے کہ انہوں نے ایک طویل عرصہ فاقہ کیا ہے تاہم اصل مدت معلوم نہیں ہوسکی کہ کتنے دنوں سے یہ بچے پابہ زنجیر رکھے گئے تھے۔ نیویارک ٹائمز کی اطلاع کے مطابق 2011 ء میںجب اس فیملی نے خود کو دیوالیہ قرار دیدیا تو اس وقت بھی وہ فضول خرچی پر تلی ہوئی تھی اور ایک لاکھ ڈالر مزید قرضہ لیکر بچوں کے ساتھ لاس ویگاس کی سیر پر جانے کا ارادہ کررہی تھی۔