Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچہ 43سال بعد ماں سے جاملا

ہنوئی .... ہولناک ویتنام  جنگ کے دوران بہت سے بچے یتیم ہوگئے۔ ہزاروں موت کے منہ میں چلے گئے مگر چند بچے جن پر قسمت مہربان تھی کسی نہ کسی طرح موت کے منہ میں جانے سے بچ گئے۔ اب جو تفصیلات معلوم ہوئی ہیں اس کے تحت 1975 ء میں برطانوی اخبار ڈیلی میل نے ہمدردانہ بنیاد پر ادھر ادھر پھنسے ہوئے لوگوںا ور بالخصوص بچوں کو وہاں سے نکالا۔ یہ کارروائی سائیگون پر  ویتنام کے قبضے سے کچھ دن قبل ہی ہوئی تھی اور لوگوں کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ زندہ بچیں گے بھی یا نہیں۔ ڈیلی میل کی اس انسان دوست مہم کے نتیجے میں تقریباً 100بچوں کو بچالیا گیا اورپھر انکی پرورش کی گئی۔ ان بچوں میں سے ایک کو شمالی آئرلینڈ میں رہنے والے ایک  خاندان نے اپنالیا اور اس بچے  کا نام وانسے رکھا او راسکی پرورش بالکل اپنے بچے کی طرح کی۔ اب 43سال بعد یہ بچہ تلاش بسیار کے بعد اپنی اس ماں سے مل چکا ہے جسے وہ مردہ سمجھ رہا تھا۔ بچہ جو اب 43سال کا ہوچکا ہے۔ اسکا کہناہے کہ وہ اپنے اور دوسرے بہت سارے بچوں کی جان بچانے پر ڈیلی میل کا شکر گزار ہے۔ جس وقت ان لوگوں نے مجھے وہاں سے نکال کر وہاں لائے میں بہت لاغر اور بیمار تھا۔ اگر طیارے کی مدد سے اسکی دوسری جگہ منتقلی نہ ہوتی تو شاید وہ مر چکا ہوتا۔ وانسے کی کہانی دلدوز بھی ہے اور حیرت انگیزبھی۔ اب اسے معلوم ہوا ہے کہ اسکی ماں آج بھی ویتنام میں زندہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب بچے کی ماں کو یہاں لاکر اس کے ادھیڑ عمر کے بیٹے سے ملایا گیا تو 64سالہ لیتھن آنگ نے اسے فوراً پہچان لیا اور اسے یقین دلایا کہ اس نے اسے نہیں چھوڑا تھا بلکہ اتنی بھگدڑ مچی تھی کہ لوگ تتر بتر ہوگئے تھے۔ ڈیلی میل نے جس طیارے سے ویتنام سے بچوں کو نکالا تھا وہ بوئنگ 707تھا۔ ہیتھرو ایئرپورٹ پر پہنچ کر تمام بچوںکو طبی امداد دی گئی۔ جو نتیجہ خیز ثابت ہوئی۔

شیئر: