نئی دہلی۔۔۔۔۔۔ کیرالا کے ہادیہ اور شفین سے متعلق لوجہاد معاملہ میں سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہادیہ اور شفین نےباہمی رضامندی سے شادی کی تھی جس پر سوال اٹھانا غلط ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ کوئی بالغ مرد یا عورت اگر اپنی مرضی سے شادی کرتے ہیں تو اس کی جانچ این آئی اے سے نہیں کرائی جا سکتی۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہادیہ اگر اپنے والدین کے گھر نہیں جانا چاہتی تو اسے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا جب ہادیہ کوہی کوئی مسئلہ نہیں ہے تو بات ختم ہو جاتی ہے۔ جہاں تک لڑکے کے مجرمانہ پس منظر کی بات ہے تو اس کی تحقیقات کی جا سکتی ہے۔معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی قیادت والی 3 رکنی بنچ کر رہی ہے اور اس معاملہ پر اب اگلی سماعت 22 فروری کو ہوگی۔سپریم کورٹ نے کہاکہ یہ شادی غیر متنازع ہے، ہادیہ بالغ ہےاس کی شادی پر نہ تو فریقین کو سوال اٹھانے کا کوئی حق ہے اور نہ ہی عدالت یا تحقیقاتی ایجنسی کو۔ واضح رہے کہ اکھیلا اشوکن نے مذہب تبدیل کرکے اپنا نام ہادیہ رکھ لیا بعدازاں مسلم نوجوان شفین سے اپنی مرضی سےشادی کرلی جسکے خلاف اس کے والد ایم اشوکن نے کیرالہ ہائی کورٹ میں اس شادی کو چیلنج کیا تھاجسے ہائی کورٹ نے منسوخ کردیا تھا۔