Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے سیاحوں کیلئے سعودی عرب کی تیاریاں کیا ہیں؟

جمال بنون ۔ الحیاة
60روز بعد سعودی عرب سیاحت کی نئی منزل میں داخل ہوگا۔ سیاحت کیلئے سعودی عرب آنے کے خواہشمندوں کیلئے ویزوں کے قاعدے ضابطے جاری ہونگے۔ غیر ملکی سیاحوں کیلئے ہونگے۔ اس طرح عمرہ ، حج ، روزگار ، تجارتی ویزوں اور تارکین وطن کے اہل خانہ سے ملاقات کیلئے جاری کئے جانے والے ویزو ںکے پہلو بہ پہلو سیاحتی ویزہ بھی جاری ہونے لگے گا۔ یہ سعودی وژن 2030 کا ایک اہم ہدف ہے۔وژن2برس قبل جاری کیا گیا تھا۔ اس کامقصدر یاست کی آمدنی کے وسائل میں تنوع پیدا کرنا اور تیل پر 90فیصد تک انحصار کو ختم کرنا ہے۔سعودی عرب میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد کا تجربہ نیا نہیں۔ کئی برس قبل السعودیہ نے چھوٹے چھوٹے گروپوں کی شکل میں سیاحت کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ مقررہ پروگرام کے مطابق چھوٹے چھوٹے گروپ سعودی عرب لائے جاتے تھے ۔انکی سیر و سیاحت کا دائرہ بھی محدود تھا۔ بلاشبہ یہ تجربہ معمولی سا تھا مگر خوبصورت تھا اور اچھی کوشش تھی۔ یہ تجربہ ایسے عالم میں کیا گیا جبکہ سیاحت کے قاعدے، ضابطے نہیں بنا ئے گئے تھے۔ 
چند ہفتے بعد آن لائن سیاحتی ویزوںکا اجراءشروع ہوگا تو صورتحال مختلف ہوگی۔ اسکا مطلب یہ ہوگا کہ غیر ملکی سیاح منظم طریقے سے مملکت آئیں گے۔ اس سے ہوٹل، نقل و حمل اور خدمات کے شعبے فروغ پائیں گے۔ سیاحتی و تاریخی مقامات اورتجارت کے شعبوں کا بھلا ہوگا۔ غالباً محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کو اپنا بنیادی ڈھانچہ مکمل کرنے، خصوصاً آثار قدیمہ والے علاقوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے بڑا کام کرنا ہوگا۔ موجودہ عجائب گھر میں نوادر کی تزئین کا اسلوب اور معیار بلند کرنا ہوگا۔ ان دنوں ہمارے یہاں آثار قدیمہ اور عجائب گھروں کاجو انداز ہے وہ اس معیار کا نہیں جیسا کہ غیر ملکی سیاحوں کو مطلوب ہوتا ہے۔ ہمارے یہاں قدیم ملبوسات اور تلواریں نیز اس طرح کی دیگر اشیاءجس انداز سے پیش کی جارہی ہیں وہ پیشہ ورانہ اصولوں کے مطابق نہیں۔ ہمارے یہاں پیشہ ور ٹورسٹ گائیڈ نہیں۔ ہمارے یہاں سیاحوں کے آرام کےلئے مطلوب جگہیں نہیں۔ ریستوران یا قہوہ خانے نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ محکمہ سیاحت کو ان سارے عناصرپر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ ہمارے بعض عجائب گھر فضول قسم کی اشیاءفروخت کرنے والی دکانیں معلوم ہوتی ہیں۔ سرکاری اور نجی اداروں کو تکمیلِ باہم کی اسکیمیں تیار کرنا پڑیں گی۔ سیاح ، ریستوران ، قدیم محلوں ، سیاحتی ٹرانسپورٹ بسوں، گاڑیوں کی بابت دریافت کرینگے۔ سیاحتی مراکز کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہیں گے۔ یہ سب کچھ پلک جھپکتے میں نہیں ہوسکتا۔ اسکے لئے باقاعدہ تیاری کرنا ہوگی۔ نوجوانوں کو اس کام پر لگانا ہوگا۔ پیداواری خاندانوں کو ایسی اشیاءتیار کرنے کی ترغیب دینا ہوگی جو سیاحوں کو مطلوب ہوتی ہیں۔ سیاحت بہت بڑی صنعت ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران اس صنعت نے بڑی ترقی کی ہے۔سیاحتی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کو اجازت نامے سوچ سمجھ کر دینا ہونگے۔ اس سلسلے میں دوستی ، رشتہ داری سے بالاہوکر کام کرنا پڑیگا۔ بین الاقوامی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کردہ مسابقتی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی قومی پیداوار میں سیاحت کا حصہ60ارب ریال تک کا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ عرب امارات کے بعد سعودی عرب ہی کا نمبر ہے۔محکمہ سیاحت و قومی ورثے کے سربراہ شہزادہ سلطان بن سلمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام سرکاری ادارے سیاحوں کے خیر مقدم کیلئے تیاریاں مکمل کرچکے ہیں۔ 65ممالک کے باشندو ںکو سیاحتی ویزے جاری ہونگے۔ شہزادہ سلطان بن سلمان کئی برس سے سیاحت کے ادارے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی دھن میں لگے ہوئے ہیں۔
حج اور عمرے پر آنے والوں کے مسائل ابھی تک حل نہیں ہوئے ۔ ڈر یہ ہے کہ سیاحت پر آنے والوں کی طرف سے بھی اسی قسم کے نئے مسائل نہ شروع ہوجائیں۔غیر ملکیوں کو سیاحتی ویزوں کی بابت لچکدار پالیسی اختیار کرنا ہوگی۔ مردو زن دونوں کو ویزے دینا ہونگے۔ پیشہ ور ٹورسٹ گائیڈ مہیا کرنا ہونگے۔ بری، بحری اور فضائی ٹرانسپورٹ مہیا کرنا ہوگا۔ یہ سب کچھ ہمارے یہاں ابھی ناقص ہے۔ جو ممالک سیاحت کو آمدنی کا بنیادی ذریعہ بنائے ہوئے ہیں انکے یہاں اس پر بڑی توجہ ہے۔ فرانس میں سالانہ 60ملین سیاح آتے ہیں۔ اگر سعودی عرب سیاحت کوآمدنی کابنیادی ذریعہ بنانا چاہتا ہے تو اسے سیاحت کا نیا او رمختلف نمونہ پیش کرنا ہوگا۔ السعودیہ سیاحتی گروپوں کی شکل میں 32ہزار افراد کا ریکارڈ بنائے ہوئے ہے۔ امید ہے کہ ایک سال کے دوران شروع میں یہ تعداد 70ہزار سے ایک لاکھ تک پہنچے گی۔ محکمہ سیاحت کے عہدیداروںکو وزارت حج و عمرہ کے ساتھ بھی تعاون کرنا ہوگا۔ 30ملین معتمر اور 60لاکھ حاجیوں کی آمد سے استفادے کیلئے نئے اصول و ضوابط ترتیب دینا ہونگے۔ عمرہ پلس پروگرام ترتیب دینا ہونگے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سعودی عرب آنے والے سیاحوں کو تیل، صحراءاور قدرتی مناظر کی بابت تمام معلومات مہیا کی جائیں۔ آنے والے سعودی عرب کو اس تصویر سے مختلف پائیں جو ان کے ذہنوں میں جاگزیں کردی گئی ہے۔ وہ آئیں تو دیکھیں کہ سعودی عرب عظیم تاریخ اور شاندار تہذیب و تمدن کی مالک عصری ریاست ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: