Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزارت خزانہ کا مثالی کردار؟

جمعرات 25جنوری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الاقتصادیہ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے:

توجہ طلب امر یہ ہے کہ سعودی عرب میں اقتصادی امور کونسل کے معرض وجود میں آنے کے بعد وزارت خزانہ میں زبردست تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔وزارت خزانہ سرکاری ادارو ںکے فیصلوں اور انکے کاموں میں سہولتیں پیدا کرنے کے حوالے سے اپنا کردارادا کررہی ہے۔کئی سرکاری فنڈزسے جڑی ہوئی ہے۔ وزارت خزانہ تنظیم نو کیلئے یکسو ہوگئی ہے۔ مملکت کے موجودہ مرحلے کا تقاضا ہے کہ وزارت خزانہ جدید خطوط پر استوار ہو۔ اسکا اندازہ ہمیں قومی بجٹ رپورٹ کی صورت میں بھی دیکھنے میں آیا۔ بجٹ شفاف انداز میں پیش کیا گیا۔ سہ ماہی رپورٹوں کا اجراءشروع کردیا گیا ہے۔ قومی قرضے اور عالمی بازارو ںمیں سکوک کے اجراءکیلئے خصوصی ادارہ تشکیل دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے ”اعتماد“ کے عنوان سے ایک نیا پلیٹ فارم قائم کیا ہے۔ یہ اپنے آپ میں بڑا اقدام ہے۔ وزیر خزانہ نے توجہ دلائی کہ ٹھیکیداروں کے حقوق کی ادائیگی میں ناحق تاخیر سے سامان درآمد کرنے والے تاجروں اور ٹھیکیداروں کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ اس سے ریاست کا نقصان ہے۔ یہ ناقابل برداشت ہے۔
وزارت خزانہ نے ڈیجیٹل منظوری اسکیم شروع کرکے سرکاری اور نجی اداروں کے لئے اپنی خدمات کو شفاف بنانے کا قابل قدر کام کیا ہے۔ اسکا مطلب یہ ہوگا کہ جو تاجر، جو صنعتکاراور جو ٹھیکیدار حکومت کے ساتھ کسی قسم کا سودا یا معاہدہ یا ٹھیکہ لیگا اسے اسکے حقوق مقررہ نظام کے مطابق ادا کئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں تاخیر کے حربے استعمال نہیں ہونگے۔
وزارت خزانہ میں نمودار ہونیوالی تبدیلیاں ولی عہد و سربراہ اقتصادی و ترقیاتی امو رکونسل اور سعودی وژن 2030کے خالق شہزادہ محمد بن سلمان کی راست نگرانی میں ہورہی ہیں۔ وزارت خزانہ کا کردار سعودی معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کے سلسلے میں سنگ بنیاد کا ہے۔ سعودی عرب 2030ءتک دنیا کی 15بڑی اقتصادی ریاستوں میں سے ایک بننے کا ہدف مقرر کئے ہوئے ہے۔ وزارت خزانہ نے” اعتماد “کے عنوان سے جو ڈیجیٹل سسٹم شروع کیا ہے وہ کثیر الفوائد ہے۔ اسکی بدولت سعودی معیشت میں بہتری آئیگی اور انفارمیشن کا نظام عمدہ ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: