Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے ساتھ امریکہ کی آنکھ مچولی

٭٭٭سید شکیل احمد ٭٭٭
امریکی ڈرون طیا رے نے پاکستان کی سرحد کے31 میل اند ر آکر کر م ایجنسی کے گاؤں ماموں زئی میں2مکا نو ں پر مشتمل  ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں الیاس احسان اللہ خورایا اور اس کا ساتھی نا صر محمود ہلا ک ہوگئے ۔الیا س احسان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ افغان شہر ی اور حقانی نیٹ ورک کا عام سا کما نڈر ہے ۔ڈرون طیا رو ں نے حملہ کرنے کے بعد فضاء میں 15منٹ تک چکر لگا کر اپنے حملے کے نتائج کا جا ئزہ بھی لیا ۔فرانسسی نیو ز ایجنسی کے مطا بق حقانی نیٹ ورک کے ذرائع نے اسے بتایا ہے کہ حملے میں ایک کما نڈ رما را گیا ۔ پاکستان کی پولیٹکل انتظامیہ نے ڈرون حملے کی تصدیق کر تے ہو ئے بتایا ہے کہ حملے میں احسان خورایا جو مبینہ طور پر حقانی نیٹ ورک کا معمولی کمانڈر تھا اور اس کا ساتھی نا صر محمود ما رے گئے ہیں ۔ ادھر پا کستان نے امریکی حملے کو یکطرفہ کا رروائی قرار دیا ہے ۔ امریکہ نے پاکستان کی فضائیہ کے سربراہ چیف ایر ما رشل کی جانب سے اس اعلا ن کے کچھ ہی عرصہ بعد ڈرون حملہ کیا ہے جس میں انھو ں نے کہا تھا کہ پاک فضائیہ کو ڈرون حملے کی صورت میں ڈرون کو گرا دیئے جانے کا حکم دید یا گیا ہے ۔
پاکستان کی جانب سے ڈرون طیارہ کے بارے میں فضائیہ کے چیف کے واضح احکاما ت کے اعلا ن کے باوجو د طیا رہ نہ گرانے کے بار ے میںکوئی رد عمل نہیںآیا تاہم پا کستان کے دفتر خارجہ نے اس کو یکطرفہ قرا ر دیتے ہو ئے کہا ہے کہ اس سے باہمی تعاون کو نقصان پہنچے گا ۔ دفتر خارجہ نے اس حملے کی شدید مذمت بھی کی ۔حملے کی شام دفتر خارجہ کی جا نب سے جو بیا ن جا ری ہو ا اس میں کہا گیا کہ پاکستان ہمیشہ امریکہ پر زور دیتا رہاہے کہ وہ دہشتگردوں کی مو جو د گی کے بارے میں قابل عمل انٹیلی جنس اطلا ع فراہم کر ے تاکہ اپنی حدود میں پاکستان خود ان کے خلا ف کا رروائی کرے ۔ پاکستان یہ بھی زور دیتا آیا ہے کہ یہاں سے افغان مہاجرین کو جلد سے جلد ان کے وطن واپس بھجوایا جا ئے کیو نکہ دہشتگردو ں کو افغان مہا جر ین میںگھلنے ملنے اور ان کی آڑ میںروپو ش ہو نے کا موقع مل جا تا ہے پا کستان کا یہ مو قف قطعی درست ہے۔ گزشتہ سال جو افغان مہا جر ین اقوام متحدہ سے رقم بٹور کر واپس گئے تھے ان میں سے 50 فیصد سے زیا دہ افر اد واپس آگئے ہیں اور یہ پاکستان کیلئے بہت بڑا روگ ہے اور خطرہ بھی ہے۔ جہاںتک یک طر فہ کا رروائی کا تعلق ہے تو اس میں بھی پاکستان کا مضبوط مو قف ہے کیونکہ امریکہ کو چاہیے کہ اگر اس کو اطلا ع ملتی ہے کہ دہشتگر د فلا ں مقام پر مو جو د ہیں تو وہ پاکستان کو مطلع کیو ں نہیںکرتا جبکہ پا کستان ان کے قلع قمع کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس سے بھی بڑھ کر جب امریکہ دنیا کو یہ دکھارہا ہے کہ اس کو پاکستان میں چھپے ہو ئے معمولی سے بھی دہشتگر د و ں کا ٹھکانہ معلو م ہو جاتا ہے یا معلو م ہے تو وہ اپنی یہ صلا حیت افغانستان میںکیو ں نہیںاستعمال کر تا ۔افغانستان میں تو وہ شکست کھا رہا ہے۔60 فیصد سے زیا دہ علا قے پر طالبان کا کنٹرول ہے ۔ حیر ت ہے کہ افغانستان جہا ں دہشتگر دوں کی پنا ہ گاہیں پہلے سے مو جود ہیں وہا ں کا رروائی کیو ں نہیں کی جا تی جہا ں انھو ں نے خود افغان انتظامیہ کی رٹ کو مسل رکھا ہے ، اسکے علا وہ داعش کا بھی ٹھکا نہ افغانستان میں موجود ہے اور داعش نے تو امریکہ کے افغانستان میں گھس بیٹھنے کے ایک عشرے کے بعد ہی اپنا ٹھکا نہ بنا یا ہے ۔
پاکستان کے وزیر خارجہ آصف زرداری نے اپنے ردعمل میںکہا ہے کہ ایسی یکطر فہ کا رروائی دہشتگردی کیخلا ف اقداما ت کرنے کے تعاون کو خطرے میں ڈال دیگی ۔ اس طرح کے حملو ں کو روکنے کیلئے پا کستان کے پا س پوری صلا حیت مو جو د ہے مگر دہشتگردی کیخلا ف جنگ میں تعاون اور علا قائی امن کیلئے پا کستان کی کا وشوں اور صبر کونہ آزما یا جا ئے ۔ خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ماضی میں بھی ڈرون حملو ں کو ا پنی آزادی ، خود مختا ری اور سلا متی کیخلاف سمجھتا رہا ہے اور اب اس عزم پر کا ربند ہے کہ کسی کو اجا زت نہیں دی جائیگی۔وزیر خارجہ خواجہ آصف کے بیا ن کا جا ئزہ لیا جا ئے تو وہ شدید رد عمل کا مظہر قرار پا تا ہے کیونکہ جب سے امر یکہ نے دہشتگر دوں کے حوالے سے پاکستان پر ڈرو ںحملے شروع کیے ہیں تب سے کسی بھی پا کستانی حکومت نے اتنے شدید ردعمل کا اظہا ر نہیں کیا ۔یہ بیا ن کا فی دلیر انہ اور کھلا لگ رہا ہے مگر امریکی طر ز عمل یہ بتا رہا ہے کہ مو جو د سال کے شروع ہو نے پر مو جود ہ پا کستانی حکومت کے مو قف کے بر عکس یہ دوسر ا ڈرون حملہ ہے ۔
جہا ں تک امریکی صلا حتو ں کا تعلق ہے تو اس امر کا اندازہ یو ں بھی ہو تا ہے کہ امریکہ جو اسامہ بن لا دن اور ایمن الظاہر ی کی تنظیم اور طالبا ن کو ختم کرنے کیلئے افغانستان میں گھسا تھا ان میں سے کسی کو تو ختم نہ کر سکا البتہ وہا ں داعش کو مو قع فراہم کر دیا کہ وہ بھی گھس جا ئے ۔ اس سے بڑی امریکی نا کامی کیا ہو گی اور اس سے زیا دہ نا اہلی کیا ہو سکتی ہے۔علا وہ ازیں بعض حلقوں کا یہ بھی مو قف ہے کہ امریکہ جو آنکھ مچولی کھیل رہا ہے اس میں اس بات کا بھی امکا ن ہے کہ امریکہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی مو جو دگی سے فائد ہ اٹھا رہا ہو اور مبینہ دہشتگر د و ںکو  انکے پا س بھیج کر پھر ان کیخلا ف کار روائی کر دیتا ہو اس طرح دنیا کے سامنے پاکستان کی تصویر دھندلا کر پیش کر رہا ہے ۔آخر اس کو افغانستان میں اپنی صلا حیتیں استعمال کر نے میں کیا عا ر ہے ۔
اس وقت 172ممالک میں اسکے 2لاکھ 40ہزار حاضر سر وس اور ریزرو دستے موجود ہیں جس سے امر یکہ کے فوجی مقاصد کا انداز ہوتا ہے ۔ اس وقت امریکی فو ر سز صرف افغانستان ، عراق ، شام اور یمن میں ہی حالت جنگ میں نہیں بلکہ نائیجر یا ، صوما لیہ ، اردن اور تھا ئی لینڈ اور بہت سے دیگر ممالک میںبھی فعال ہیں جبکہ پینٹاگون کے مطابق 37ہز ار813فوجی دوسرے نا معلوم مقام پر بھی آپر یشنز میں مصروف ہیں ۔ شمالی کو ریا اور چین کی ممکنہ جا رحیت کے حوالے سے بھی39 ہزار89 فوجی جا پا ن میںاور جنو بی کوریا میں 23ہزار591   فوجی الگ سے تعینا ت کر رکھے ہیں جبکہ نیٹو اتحادی ممالک میں بھی امریکی فوجی دستے مو جو د ہیں جن میں تر کی بھی شامل ہے۔ اسی طر ح ہزاروں کی تعداد میں جرمنی ، بر طانیہ ، عرب ریاستو ں میں نیو ل بیس قائم کر رکھے ہیں جن میںبحرین ، قطر وغیر ہ شامل ہیں ۔ان میں سے زیادہ تر امریکی دستے انسداد دہشتگردی کی کا رروائیو ں میں مصروف ہیں۔کیا امریکہ بتا سکتا ہے کہ کئی عشرو ں سے اس کی فوج نے دہشتگردی کے خلا ف کیا کا رنا مہ انجا م دیا ہے جبکہ حقائق یہ کہتے ہیں کہ اس کی مو جو دگی میں نہ صر ف نئی دہشتگر د تنظیمو ں نے جنم لیا اور دہشتگر دی میں مزید اضا فہ ہو تا چلا جا رہا ہے جبکہ پا کستان نے دہشت گردی کے خلا ف تاریخی کا میا بی حاصل کی ہے ۔

شیئر: