Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی کردار چھٹی پر

اتوار 18فروری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الجزیرہ“ کا اداریہ

  دنیا کا کوئی بھی ملک کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل امریکہ کی آنکھوں کی طرف دیکھنا لازم سمجھتا تھا۔ امریکہ کا ایک بول دنیا بھر کو خوفزدہ کرنے کیلئے کافی تھا۔ دنیا کا کوئی بھی ملک امریکی فیصلے کے خلاف اعتراض کی جسارت نہیں کرپاتا تھا۔ ہر ایک امریکہ کی خوشنودی اور قربت حاصل کرنے او راس کے غصے سے بچنے کا حد درجے خیال رکھتا۔ ہرایک کی کوشش ہوتی کہ امریکہ اسکا حلیف بن جائے۔ اسکی پالیسی امریکہ سے ہم آہنگ ہوجائے۔ امریکہ ہی دوستوں ، اتحادیوں کا انتخاب کرتا۔
امریکہ اُس وقت بھی غیر معمولی اہم تھا جب سوویت یونین عظیم عالمی طاقت کے طور پر اپنے آپ کو منوائے ہوئے تھی۔ امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان اقتصادی و عسکری تقابل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ سوویت یونین کے سقوط کے بعد پوری طرح یہ بات ثابت ہوگئی کہ امریکہ ہی دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ حالیہ ایام میں روس اقتصادی مسائل سے دوچار ہوا۔ایسے تجربات سے گزرا جو اسے مغربی ممالک کی امداد پر گزارہ کرنے والے چھوٹے ملک میں تبدیل کرسکتے تھے تاہم روس نے تیزی سے اپنے مسائل کا احاطہ کیا۔ بدعنوانوں کو قابو کیا ۔ اپنے اقتصادی، سیاسی اور عسکری حالات بہتر کئے۔ اس تبدیلی نے اسے ایکبار پھر طاقتور اور دبنگ ریاست کی شکل میں اپنے آپ کو منوانے کا موقع دیا۔ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو مشکل میں ڈالا۔حد تو یہ ہے کہ امریکہ کے قریب ترین ممالک بروقت موثر اقدام نہ کرنے پر امریکہ کے حوالے سے تردد اور تذبذب کا شکار ہونے لگے۔ ایران نے آگ کا کھیل کھیلا۔ امریکہ نے نرم بیان بازی سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔ روس، ترکی اور حزب اللہ نے شام کے حال و مستقبل کو تباہ و برباد کردیا۔ ہر ایک نے امریکہ کی خاموشی کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ یمن میں ایران کی کھلی مداخلت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو دیوار پر دے مارا اور امریکہ خاموشی سادھے رہا۔
سوال یہ ہے کہ امریکہ اپنی تباہ کن عسکری طاقت کے باوجود ایک ایسا چھوٹا ملک کیوں بن چکا ہے جسے یمن کی تبدیلیوں سے کوئی دلچسپی نظر نہیں آرہی جبکہ یمن کی صورتحال بین الاقوامی قانونی قراردادوں کا مذاق اڑا رہی ہے۔ اس سے صرف اور صرف امریکہ کے روایتی دشمنوں کو فائدہ ہورہاہے، ان میں سرفہرست ایران ہے۔اس صورتحال سے دنیا بھر میں یہ تاثر جارہا ہے کہ امریکہ کو عالمی تبدیلیوں سے کوئی دلچسپی نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ امریکہ نے عالمی مسائل سے چھٹی لے لی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭ 

شیئر: