اتوار 18فروری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ
ایک طرف ایران کا داخلی محاذ ٹوٹ پھوٹ اور شکست و ریخت سے دوچار ہے۔ ملک میں حالیہ ایام کے دوران عوامی غیض و غضب کی لہر نے صورتحال پریشان کن بنادی ہے۔د وسری جانب ایرانی ملاﺅں کا نظام بحرانوں میں محصور نظرآرہا ہے۔ عالمی برادری کے یہاں تعینات ملاﺅں کے نمائندے امریکی پابندیوں کی گرفت میں تخفیف اور انکا بوجھ ہلکا کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ اسکے باوجود ایرانی غرور تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔ایرانی قائدین کا مظلومانہ انداز اور قربت کی باتیں صورتحال کی سنگینی کو کم کرنے میں معاون نہیں بن رہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ ملاﺅں کے اطراف چھا جانے والے بحران دھماکہ خیز ہوتے جارہے ہیں۔ شام دیگر موثر بین الاقوامی اداروں کا رخ کرنے لگا ہے۔ اس سے لگتا ہے کہ ایرانی عوام کا جو دھن دہشتگردی کے فروغ کیلئے خرچ کیا گیا تھا وہ ہوا میں تحلیل ہونے لگاہے۔ علاوہ ازیں ایٹمی معاہدے کی قانونی حیثیت بھی گڑبڑا گئی ہے۔ ایرانی حکمراں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی روش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یمن اور لبنان میں ملیشیاﺅں کو اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کرنے کے سلسلے میں ایران کے ملوث ہونے کے ثبوت ریکارڈ پر آگئے ہیں۔ اس سے معاملہ مزید گمبھیر ہوگیا ہے۔
ایرانی نظام کے گلے پر بن آنے والی مشکلات ایرانی اپوزیشن رہنما مریم رجوی کے اس تصور کو درست ثابت کررہی ہیں جس کے تحت انہوں نے کہا تھا کہ ایران کا حل صرف اور صرف ملاﺅں کے نظام کے سقوط میں مضمر ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭