لیموزین....ضابطہ سازی کا زریں موقع
فہد العیلی ۔ الاقتصادیہ
یہ سطور قلمبند کرتے وقت میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ صرف جدہ شہر میں 400سے زیادہ لیموزین کمپنیاں 35ہزار سے زیادہ گاڑیاں چلا رہی ہیں۔ ذرا سوچیں کہ 35ہزار گاڑیوں کا صبح شام گردش میں آنا کتنے بڑے اژدحام، شور، ہنگامے، ماحولیاتی آلودگی اور ٹریفک حادثات کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
جو اصول جدہ پر لاگو ہوگا وہی ریاض اور مشرقی ریجن وغیرہ کے شہروں پر بھی نافذ ہوگا۔ مثال کے طور پر ریاض میں 500لیموزین کمپنیاں 60ہزار سے زیادہ گاڑیوں کی مالک ہیں۔ دمام میں 350لیموزین کمپنیوں کے پاس تقریباً30ہزار گاڑیاں ہیں۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ مملکت بھر میں ایک لاکھ 20ہزار سے زیادہ لیموزین 24گھنٹے مختلف شہروں کی سڑکوں پر گردش کررہی ہیں۔ یہ ایسے افراد کے مفادات پورے کررہی ہیں جنہیں ذاتی منفعت کے سوا کسی چیز سے دلچسپی نہیں۔ انہیں اژدحام ، ٹریفک انارکی سے کوئی سروکار نہیں۔ انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں لیموزین سے بنیادی ڈھانچے کو کیا کچھ نقصان ہورہا ہے۔ انہیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ غیر تربیت یافتہ غیر ملکی کارکن لیموزین چلا کر سعودی شہریو ںکو روزگا رکے حوالے سے کیا کچھ دکھ دے رہے ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ وزارت نقل وحمل نے کئی بار لیموزین مارکیٹ کو منظم کرنے کی کوششیں کیں۔ لیموزین کمپنیوں کی تعداد گھٹانے اور شہروں کے اندر لیموزین ڈرائیوروں کو مختلف قسم کی اسکیموں کا پابند بنانے کا اہتمام کیا۔ سعودائزیشن کی تدابیر بھی اپنائیں تاہم وزارت نقل و حمل لیموزین کمپنیوں کے ساتھ محاذ آرائی میں ڈھیر ہوکر رہ گئی۔ کمپنیو ںنے قانون کی خامیوں سے فائدہ اٹھایا۔ میں تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا کہ یہ کمپنیاں کب ، کیسے اور کیوں قائم کی گئیں؟
فی الوقت وزارت نقل و حمل کے سامنے لیموزین مارکیٹ کو منظم کرنے کیلئے ضابطہ سازی کا زریں موقع ہے۔ اسمارٹ ایپلیکیشن کمپنیوں کے مارکیٹ میں متعارف ہونے کے بعد لیموزین مارکیٹ کی انارکی کو ختم کرنے کا زریں موقع ہاتھ آگیا ہے۔یہ بات کون تسلیم کریگا کہ اسمارٹ ایپلیکیشن کمپنی نے مملکت بھر میں تقریباً ایک لاکھ 20ہزار سعودیوں کا اپنے یہاں اندرا ج کرلیا ہے۔ یہ وہ خواب ہے جسے وزارت نقل و حمل اور وزارت محنت شرمندہ تعبیر کرنے سے قاصر رہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ مایوسی کا شکار بنی ہوئی ہیں۔امید کی جارہی ہے کہ ایپلیکیشن کمپنیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ کمپنیاں آئندہ 5برسوں کے دوران 3لاکھ سے زیادہ سعودی خواتین اور مرد حضرات کو اپنے یہاں روزگار فراہم کرینگی۔ ان کمپنیوں کی وجہ سے لیموزین کمپنیوں کی آمدنی 60فیصد تک کم ہوچکی ہے۔ ان میں سے بعض نے کاروں اور ڈرائیوروں کی تعداد گھٹا دی ہے۔ یہی موقع ہے جس سے فائدہ اٹھا کر وزارت نقل و حمل لیموزین کمپنیوں اور ملک و قوم کو ان سے پہنچنے والے نقصانات سے چھٹکارا دلاسکتی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭