جمعہ 23فروری 2018ء کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار عکاظ کا اداریہ نذر قارئین ہے
کس قدر عجیب و غریب بات ہے جبکہ دنیا بھر کے ممالک عراق کی تعمیر نو کیلئے کوشاں ہیں جسے ایران نے اندھی مداخلتوں کے ذریعے تباہ و برباد کرڈالا ہے۔ ایسے عالم میں ایرانی ملاؤں کا نظام عراق، خطے کے ممالک اور اقوام کی بابت اپنے جارحانہ، عیارانہ رجحانات اور سازشوں سے پردہ اٹھا رہا ہے۔ تازہ ترین واقعہ یہ ہوا کہ ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کے ایرانی عہدیدار نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ یہ دعویٰ کیا کہ عراق میں ملاؤں کی ملیشیاؤں ہی نے عراق کے سابق صدر صدام حسین کو موت کے گھاٹ اتارا۔ ایرانی عہدیدار نے یہ دعویٰ کرنے میں بھی کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی ۔عراق ، شام ،یمن ، لبنان ، فلسطین اور افغانستان ایران کے ماتحت ہوچکے ہیں۔ ایرانی عہدیدار نے یہ دعویٰ کرکے ایک طرح سے نام نہاد شہنشاہیت کے احیاء کے حوالے سے خطے میں ایران کے توسیع پسندانہ منصوبے کی قلعی کھول دی۔
ایرانی ملاؤں کے نظام کے عہدیدار جہاں مذکورہ فضول گوئی کررہے ہیں وہیں ایرانی حکومت کی بدعنوانی ، عدالتی بے ایمانی کے خلاف ایران کے شہروں میںاحتجاجی مظاہرے شدت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ایرانی حکمرانوں کو الگ تھلگ کرنے کے مطالبے بڑھ رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد کا مرشد اعلیٰ خامنہ ای سے یہ مطالبہ کی عدالتی اتھارٹی کے سربراہ کو برطرف کیا جائے ، مظاہرین کے خلاف گرفتاری کی وحشیانہ مہم بند کی جائے، فوج ، پاسداران انقلاب اور سیکیورٹی اداروں کو سیاسی عمل میں حصہ لینے سے روکا جائے۔ محمود احمدی نژاد کا یہ مطالبہ اس بات کی پختہ شہادت دے رہا ہے کہ خود ساختہ سلطنت کا حال کیا ہے اور ایران کا ہرطبقہ ایرانی حکومت کی کارکردگی سے نالاں ہے۔