رضاربانی ناراض نہیں، کراچی سے الیکشن لڑینگے،بلاول
اسلام آباد... پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ توہین عدالت کے نوٹس سے نہیں۔ عدلیہ کی عزت فیصلوں سے ہونی چاہئے۔اگلی پارلیمنٹ میں آرٹیکل 62 اور 63 پر ضرورت بحث ہونی چاہئے۔ رضاربانی ناراض نہیں۔ آئندہ الیکشن میں کراچی سے انتخاب لڑیں گے۔ فرحت اللہ بابر پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری ہیں ۔ عمران خان اور بانی متحدہ میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں نے نفرت اور تشدد کی سیاست متعارف کرائی۔ عمران خان کے بیان بھی بانی متحدہ کے بیان کی طرح ہوتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رضا ربانی پارٹی کا اثاثہ ہیں۔ نواز شریف نے رضاربانی کا نام لیکر سیاست کھیلی۔ نواز شریف کے رضا ربانی کا نام لینے سے پہلے ہی ہم نے طے کرلیا تھا کہ رضا ربانی آئندہ قومی اسمبلی میں آئینگے۔ انہوں نے کہا کہ رضا ربانی عام انتخابات میں کراچی سے الیکشن لڑیں گے۔ایک سوال پر بلاول نے کہا کہ میرے علم میں نہیں کہ اٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی میں رضا ربانی نے نواز شریف کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں ن لیگ کو ایکسپوز کیا ہے۔ تحریک انصاف (ن) لیگ کو ایکسپوز نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے بیان کا یہ مطلب نہیں کہ وہ رضا ربانی سے ناراض ہیں۔میں نے اعلان کیا تھا کہ صادق سنجرانی اور سلیم مانڈوی والا ہمارے امیدوار ہونگے۔ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کا موقف تھا کہ وہ ہمیں ووٹ نہیں دینگے ہم نے تو اپنا موقف تبدیل نہیں کیا۔سینیٹ میں (ن) لیگ کے لوگوں نے بھی ہمیں ووٹ دیئے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 2018ءکے الیکشن میں اپنی طاقت اور بل بوتے پر لڑے گی ۔ مسلم لیگ (ن) نے چارٹر آف ڈیمو کریسی کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحات پر (ن) لیگ نے ساتھ نہیں دیا۔ ایک سوال پر بلاول نے کہا کہ سینیٹ میں (ن) لیگ کی اکثریت ہوتی تو وہ اپنا چیئرمین لاتے ۔ آصف زرداری کا سیاست میں تجربہ سب مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرحت اللہ بابر آج بھی پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ فرحت اللہ بابر دستخط نہ کریں تو میں بھی پارٹی نشان پر انتخاب نہیں لڑ سکتا۔ ایک سوال پر بلاول نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ صدر مملکت کو نواز شریف کی سزا معاف کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ راﺅ انوار کو پکڑنا چاہئے۔راﺅ انوار کو عدالت کا سامنا کرنا چاہئے۔ انہوں نے نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی عادت رہی ہے کہ ہر دوسرے سیاستدان پر غداری کا الزام لگا دیتے ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت گرانے میں پیپلز پارٹی کا ایک ووٹ نہیں تھا۔ بی این پی مینگل ، اے این پی کا ووٹ تھا ۔کیا وہ بھی چابی والے کھلونے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے کیس میں عدالت کے فیصلے کا انتظا ر ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مذہب کو سیاست کیلئے کسی صورت استعمال نہیں ہونا چاہئے۔