Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تعلیمی دباﺅ اور الیکٹرانک میڈیا، طالب علموں کی نیند کا دشمن

 نئی دہلی .... تعلیمی بوجھ کی وجہ سے ہند میں 11سال کی عمر کے بچے بھی نیند پوری نہیں کرپاتے۔ ساتھ ہی ساتھ انہیں اپنے ماں باپ کا دباﺅ، سماجی حیثیت اور الیکٹرانک میڈیا بھی سونے نہیں دیتا۔ یہ بات دہلی کے صفدر جنگ اسپتال کی ایک سروے رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نیند سے محرومی کے شکار لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ 11سے 12سال کی عمر کے 84سے 87فیصد بچے اور 13سے 15سال کی عمر کے 91سے 93فیصد بچے اپنی نیند پوری نہیں کرپاتے۔ جائزہ رپورٹ کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر جے سی سوری نے کہا کہ سروے کے دوران 11سے 15سال کے 501طالب علموں کا جائزہ لیا گیاتھا۔بچوں کی نیند ہفتے میں صرف 58گھنٹے اور 10منٹ سے بھی کم تھی حالانکہ بچوں کو روزانہ ساڑھے 8گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف ایک تہائی بچے ہی مکمل نیند لیتے ہیں جبکہ دوسرے بچے اپنی اسٹڈی مکمل کرنے کے سلسلے میں کم نیند کرتے ہیں۔ کچھ بچے دوستوںسے میل جول یا ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہوتے ہیںاور اس طرح انکی نیند نہیں بھرتی۔ رات کو نیند پوری نہ لینے کی وجہ سے بعض اوقات اسکول بھی نہیں جاتے جس سے انکی تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔دیر سے سونے کے نتیجے میں ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ اختتام ہفتہ بہت سے کم عمر بچے رات 10بجے سو جاتے ہیں جبکہ اس سے زیادہ عمر کے بچے 10بجکر 24منٹ پر سوتے ہیں اور صبح 5بجکر 35منٹ پر اٹھ جاتے ہیں اور یوں 8گھنٹے سے بھی کم نیند ہوتی ہے۔ اسکی وجہ سے انکا موڈ بھی خراب رہتا ہے اس لئے والدین اور اساتذہ کو چاہئے کہ وہ طالب علموں کو نیند کی اہمیت سے آگاہ کریں۔ والدین کو بھی چاہئے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بہتر صحت کیلئے پوری اوربھر پور نیند کریں۔

شیئر: