ولی عہد کے کامیاب دوروں نے دشمنوں میں کھلبلی مچا دی ہے، وہ اپنے بغض اورعناد کا اظہارکررہے ہیں
ابوعمار
حوثی باغیوں نے ایران کی مدد سے سعودی عرب کے مختلف شہروں کو 7میزائلوں کا نشانہ بناکر اپنی جنونی کیفیت کا اظہار کیا ہے۔ اللہ کا فضل و کرم ہے کہ سعودی فضائیہ نے میزائلوں کو فضا میں ناکارہ بناکر سیکڑوں بے گناہوں کی جان محفوظ کی ہے۔ سعودی عرب کی شہری آبادی کو میزائل سے نشانہ بنانا اس بات کی دلیل ہے کہ مختلف شعبوں میں سعودی عرب کی کامیاب سفارتکاری دشمنوں کو چبھ رہی ہے۔
ولی عہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کے کامیاب دوروں نے دشمنوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔ وہ اپنے بغض اورعناد کا اظہار حواس باختہ طریقے سے کررہے ہیں۔گزشتہ کئی دن سے شہزادہ محمد بن سلمان عالمی میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب دنیا بھر میں سیاسی ، اقتصادی اور عسکری شعبوں میں کامیابیاں حاصل کررہا ہے۔ اسکے ساتھ امریکی انتظامیہ سعودی عرب کے موقف کی مکمل حمایت کے ساتھ خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی ایرانی کوششو ں کی سخت مذمت کررہی ہے۔
امریکہ نے واضح کردیا ہے کہ یمن ، شام ، عراق اور لبنان میں ایرانی مداخلت ناقابل برداشت ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ مغربی ممالک کے ایٹمی معاہدے سے متعلق ایک ماہ بعد فیصلہ کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ امریکی صدر نے قومی سلامتی کیلئے جس نئے مشیر کو مقرر کیا ہے ان کی پالیسیاں بھی ایران مخالف ہیں۔ قومی سلامتی کے نئے مشیر نے متعدد مرتبہ اس بات کا اظہار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ سفارتی کوششیں بے سود ہیں۔ ایران کے خلاف عسکری کارروائی کی شدید ضرورت ہے۔
یمن میں اتحادی افواج بھی نئی کامیابیاں سمیٹ رہی ہے۔ اسکے بالمقابل حوثی باغیوں کی قوت اور سطوت سمٹ رہی ہے۔ متعدد محاذوں پر گزشتہ دنوں حوثی ملیشیا کو شکست کا منہ دیکھنا پڑ اہے۔چند دن قبل یمنی صدر عبدربہ منصور ھادی نے حوثی ملیشیا کو خبردار کیا تھا کہ یمنی بے گناہوں کے خون کا بدلہ ضرور لیا جائیگا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسلح ملیشیا کا خاتمہ قریب ہے۔ بہت جلد متحد ہ یمن وجود میں آئیگا ۔ یمن کے اتحاد اور استحکام کےلئے ہر ممکن کوشش کی جائیگی۔ انہوں نے یمن کی دستوری حکومت کےلئے اتحادی ممالک کا بھی شکریہ ادا کیا۔یہ اور اس طرح کی دیگر کامیابیوں سے ایران اور اسکے ایجنٹ انتہائی مایوس ہوگئے ہیں۔
ریاض اور دیگر شہروں کو بیلسٹک میزائل کا نشانہ بنانا دراصل ان کی حواس باختگی کی نشانی ہے۔ وہ اس طرح اپنے حسد کا اظہار کر ر ہے ہیں۔ اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ حوثی ملیشیا کو ایران دور مار میزائل کے علاوہ مختلف اسلحہ فراہم کررہا ہے۔ اتحادی افواج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے دلائل فراہم کرکے دنیا کو بتایا ہے کہ حوثی باغیوں کے پاس جتنا بھی اسلحہ ہے وہ ایران کا فراہم کردہ ہے۔ ایک دہشتگرد تنظیم کی دسترس میں دور مار میزائل کا ہونا پورے خطے کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے۔
کرنل المالکی نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب حوثی باغیوں نے 3میزائل داغ کر ریاض کی شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ اسی طرح ایک میزائل خمیس مشیط، ایک نجران اور 2جازان پر داغے گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر و احسان ہے کہ سعودی فضائیہ نے بروقت کارروائی کرکے تمام میزائلوں کو فضا میں ہی ناکارہ بنادیا۔ حوثی باغیوں نے جس جگہ سے میزائل داغے تھے اسکا تعین کیا جاچکا ہے۔
سعودی عرب کی شہری آبادی سمیت مکہ مکرمہ کو میزائل نشانہ بنانا مجرمانہ عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس سے نہ صرف دشمنوں کی مجرمانہ ذہنیت کا اندازہ ہوتا ہے بلکہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حوثی باغیوں اور انکی پشت پناہ قوت کے نزدیک انسان کی کوئی قدرو قیمت نہیں۔انہوں نے مقدس شہر کو نشانہ بناکر ثابت کیا ہے کہ ان کا دین سے بھی کوئی رشتہ ناتہ نہیں۔مقدس مقامات اور ضیوف الرحمان بھی ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ شاید حوثی باغیوں کو علم نہیں کہ پوری دنیا کے مسلمان ارض الحرمین کے تقدس اور سلامتی کے لئے جا ن نچھاور کرنے کےلئے تیار ہیں۔ اب تک حوثی باغیوں اور ان کی پشت پناہ قوت کے ساتھ اتحادی ممالک نرم رویہ رکھے ہوئے تھے مگر معلوم ہوتا ہے کہ پوری قوت کے ساتھ ان کی جڑ اکھاڑنا ضروری ہے۔
عالمی رائے عامہ بتائے کہ اگر یہی میزائل واشنگٹن، نیویارک، لندن، پیرس یا کسی دوسرے شہر پر گرتے یا انکی شہری آبادی کو اس طرح نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی تو کیا ہوتا؟ شاید اگلے ہی دن یہ ترقی یافتہ ممالک حوثیوں کا قلع قمع کرنے کےلئے اپنے بحری بیڑوں کو متحرک کرتے اور یمن کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے۔ اس سے پہلے اس کا مشاہدہ افغانستان میں بھی ہوچکا ہے جبکہ نائن الیون کے بعد امریکہ نے افغانستان پر چڑھائی کرکے اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی۔ اتحادی افواج کو صرف اور صرف شہری آبادی کی فکر ہے ورنہ چند دنوں میں تمام حوثی باغیوں کا قلع قمع کردیا جاتا۔ حوثی باغی چاہتے ہیں کہ اتحادی ممالک کو اشتعال دلوائیں تاکہ عالمی رائے عامہ کے نزدیک وہ معصوم بن کر ظلم کی دہائی دیں مگر ایسا ہوگا نہیں کیونکہ اتحادی افواج انسانی معاملات کو مقدم رکھ رہی ہے۔ سعودی عرب کو میزائل نشانہ بنانا خطے میں بہت خطرناک تبدیلی کی علامت ہے۔ کل یہی حوثی باغی دیگر ممالک کو بھی میزائل نشانہ بناسکتے ہیں۔ ایک دہشت گرد تنظیم کے پاس دور مار میزائل کا ہونا انتہائی خطرناک ہے۔ سعودی عرب کے پاس جوابی کارروائی کا حق محفوظ ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ اتحادی افواج زیادہ حوصلے سے اب کارروائی کرکے ان باغیوں کا قصہ تمام کردیں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭