آزاد گروپ سے عمران خان پریشان
مسلم لیگ چھوڑنے والے آزاد ارکانپی ٹی آئی کیلئے سوگ کا باعث بنیں گے
* * * *
سید شکیل احمد
سچ تو یہ ہے کہ چو ہدر ی شجاعت نے اپنی آپ بیتی میں جو سچ لکھا ہے اس کے بعد نواز شریف کو یہ سوال چھو ڑ دینا چاہیے کہ ’’مجھے کیو ں نکا لا ‘‘ ۔ان کے بار بار استفسار پر دھیا ن اس امر کی طر ف جا تا تھا کہ وہ کس سے پوچھ رہے ہیں کہ ان کو کیوں نکالا عوام کے ذہن اس وقت شفاف ہوجا تے جب وہ یہ کہتے کہ ان کو کس نے نکا لا ۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ پر ویز مشرف کے دور کے ایک سیا سی مر دآہن چوہدری شجاعت حسین نے اپنی کتا ب سچ تویہ ہے میں اس بات کی نشان دہی کر دی کہ میا ں صاحب کو کیوں نکالا یا کس نے نکالا چوہدر ی صاحب کتا ب میں اکتشاف فرما رہے ہیں کہ 2008ء کو پولنگ سے چند گھنٹے پہلے پاکستان کے فوجی کمانڈوآمر نے ان کو فون کر کے کہا کہ چوہدر ی جی آپ کو 30،40 نشستیں ملیں گی ان پر اکتفا کر لینا کوئی جھنجھٹ مت ڈالنا چوہدری جی حیر ان ہو ئے کہ ابھی تو ووٹوں کی گنتی شروع نہیں ہوئی وہ پہلے سے ایسا کیو ں کہہ رہے ہیں ۔ چوہدری شجا عت رقم طر از ہیں کہ الیکشن سے دو روز پہلے پر ویز الہی سے جو بائیڈن ، جو بعد میں امریکا کے نائب صدر بنے۔ سینٹر جا ن کیر ی جو بعد ازاں وزیر خارجہ بنے چک ہیگل جو بعد میں امریکا کے وزیر داخلہ بنے ملا قات کے دوران کہا کہ اگر ان کی جماعت الیکشن جیت گئی تو امر یکا اس کو تسلیم نہیں کر ے گا ۔پھر جاتے ہو ئے سی این این ٹی وی کو بھی بتا گئے کہ مسلم لیگ ق کی کامیابی کو امریکا قبول نہیں کر ے گا ۔جس کی واحدوجہ پی پی کے ساتھ این آر او تھا ۔چوہدری صاحب مزید لکھتے ہیں کہ بعد میں آرمٹیج نے بھی ان کو ہر انے کی ساز ش کی تصدیق کی تھی۔ آرمٹیج نے ایک ملا قات میں بتایا کہ الیکشن میں انھو ں نے نہیں بلکہ ان کے بہتر ین دوستو ں کونڈا لیزا رائس نے ہر وایا ہے۔ باقی دوسرے دوست بھی شامل تھے جب استفسار کیا گیا کہ باقی دو کون ہیں تو آرمٹیج نے جنرل پرویز مشرف اور طارق عزیز کا نا م لیا ۔ سچ تو یہ ہے میں اگر یہ بات سچ ہے تو پا کستان کے آئندہ انتخا بات کے بارے میں تجزیہ نگارو ں کہ تبصرو ں اور تجزیوں پر کیو ں کر بھر وسا کیا جا سکتا ہے۔ جس انداز سے آزا د گر وپ جنم لے رہے ہیں وہ تو یہ مقدر ظاہر کر رہے ہیں کہ آئند ہ وزیر اعظم کوئی آز اد پنچھی ہی ہوگا ۔
آزا د پنچھیو ں میں تو اب میر بلغ مزاری کا نا م بھی لیا جا نے لگا ہے جو جنو بی پنجا ب کے آزاد گروپ کے سربراہ بنا دیئے گئے ہیں۔ میر صاحب پنجا ب کے ضلع ڈیر ہ غازی خان کے بلو چ قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں اورہمیشہ ہر سر کا ر کے وفا دار رہے ہیں ۔اس طر ح انھو ں نے سچی سرداری روایا ت نبھائی ہیں۔ ان کے ایک بھائی میر شیر با ز خان مزاری تھے جنہو ں نے بھٹو کے دور میں جمہوریت کے علا وہ نیشنل پا رٹی کے لئے اہم ترین کر دار ادا کیا تھا جب سپر یم کو رٹ کی جانب سے نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگ گئی اس کے فوری بعد انھو ں نے بیگم نسیم ولی خان کے ساتھ مل کر نیشنل ڈیمو کر یٹک پا رٹی کہ داغ بیل ڈالی اور اس طر ح انھو ں نے کالعدم نیپ کو بکھر نے سے بچا لیا۔ ولی خان او ر ساتھیو ں کی رہا ئی تک اس جما عت کے وہ سربراہ تو تھے عملا ًقیا دت بیگم نسیم ولی کے ہا تھ میں رکھی ۔حکومت وقت کے ساتھیوں میں صوبہ کے پی کے ایک بڑا سیاسی نا م سیف اللہ فیملی کا بھی ہے خبر چل رہی تھی کہ اس خاند ان کے دو بڑی سیا سی بھا ئی تحر یک انصاف میں اپنی دو رکنی جما عت کو ضم کرنے کی مساعی میں ہیںجس کا جلد ہی اعلا ن ہو جا ئے گا مگر ایک اخبا ر کے بقول وہ پر ویز خٹک سے ہا تھ کر گئے اور تحریک میں شامل ہو نے کی بجا ئے پی ٹی آئی سے تعاون پر راضی برضا ہو گئے ہیں اور آزاد امید وار کی حیثیت سے انتخاب میں حصہ لیں گے اس طر ح وہ بھی آزاد سیاستدانو ں کے کلب میں شامل ہوگئے یہ خاند ان مستقبل کے سیا سی حالا ت کا منجم ہے۔ آزاد سیا ست دانو ں کی کھمبیا ں اس امر کی غما زی کر رہی ہیں کہ اب سیا ست میں اہم کر دار انھی کا ہو گا اور معلق پا رلیمنٹ کی طر ف پیش قدمی شروع ہے ۔
پی ٹی آئی کے سربراہ عمر ان خان نے بھی اس بارے میں سیا سی بصارت کا عمد ہ مظاہرہ کیا ہے اور انھو ں نے سیا سی دیو ار ڈھنے سے پہلے ہی جان لیا ہے کہ تحریک کی دیو ار کو کچا کیاجا رہا ہے چنانچہ انتہا ئی سیا سی انداز میں تنقید کر تے ہوئے کہا ہے کہ جنو بی پنجا ب کے صوبے کے نا م پر آزاد گر وپ دینا یا دیگر سیا سی اہدا ف کے لیے آزا د منڈلیا ں قائم کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ اگر ان کا کوئی مطالبہ یا اہداف ہے تو وہ ان جما عتوں میں کیوں نہیں شامل ہ وجا تے جو ان کے مطالبات کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ اب تک جتنے آزا د گروپ بنے ہیں ان کے مطالبات تحریک انصاف کے مشن میں شامل ہے۔ تحریک بھی جنو بی پنجاب صوبے کی حامی اپنے انھیں آزاد سیا سی پلیٹ فارم کی بجا ئے جما عت کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کر نا چاہیے ۔ بہر حال یہ تسلیم شد ہ بات ہے کہ جو پتے امید بہا ر میں شجر مسلم لیگ (ن) سے گر رہے ہیں۔ وہ آزاد حیثیت میں مسلم لیگ (ن) کیلئے خطرہ نہیں بنیں گے بلکہ وہ پی ٹی آئی کے لیے سو گ کا باعث بن جائیں گے ۔ان کو یہ ہی سوچ وفکر دامن گیر ہو گئی ہے ۔
جوں جو ں انتخابات کے دن گنے جا رہے ہیں یو ں یو ں عمر ان خان کا دامن تفکر ات سے بھر تا جارہا ہے نہ صر ف ان کو آزاد خیال کے چال چلن نے الجھا رکھا ہے بلکہ ان کی پا رٹی کے اندر جو شکست وریخت کا عمل ہے وہ بھی دامن گیر ہے پر ویز خٹک کی بحیثیت وزیر اعلیٰ کیا کا رگر دگی ہے وہ انتخابات کے عمل کس کارکر دگی کی ڈونڈ ی پیٹیں گے اس کے بارے میں ان کو کچھ سجھائی نہیںدے رہا۔ کچھ عر صہ پہلے خان صاحب نے اپنی ٹیم کی نا تجر بہ کا ری کے بارے میں بی بی سی کو ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا او ر ساتھ ہی اللہ کا شکر یہ ادا کیا تھا کہ وفاق میں ان کو حکومت نہیں ملی ۔خان صاحب کے اس قبول کی وجہ سے پر ویز خٹک کو کافی پر یشانی ہوئی چنا نچہ خان صاحب کو اپنی حکومت کی کا رکردگی جتانے کی غرض سے پنجا ب اور کر اچی سے سینیئر صحافیو ں کی ٹیم کو بریفنگ دی تھی اب ان کیلئے یہ مشکل ہے کہ ان کی پا رلیمانی پارٹی میں سینیٹ کے انتخابات میں بکنے کے الزام پر بغاوت کا سما ں بندھا ہو ا ہے۔ اس کے لیے ان کو بجٹ منظور کر انا کر انا ناممکن ہو گیا ہے جس کا تو ڑ یہ نکالا ہے کہ حکومت کے چند دنو ں کا بہانہ بنا کر بجٹ کے امتحان سے خارج ہو ا جائے حالا نکہ کبھی ایسا نہیں ہو ا ہے کہ منتخب حکومت نے عبوری حکومت کے لیے بجٹ بنا نے کا کا م چھو ڑ دیا ہو اگر تحریک انصاف اصولا ًرخصتی سے پہلے بجٹ پیش کر تی ہے اوروہ نا راض ارکان کی وجہ سے منظور ہونے کی بجا ئے مسترد ہو جا تا ہے تو یہ پی ٹی آئی کی حکومت پر عدم اعتما د کا اظہا ر ہوگا اور حکومت پر بٹہ لگ جا ئے گا۔ ایسی صورت میں حکومت کو فوری طورپر اخلا قاًمستعفی ہو جانا ہوگا جو ان کے لیے ممکن نہیں۔ اس لئے بجٹ کا کھیل نئی حکومت کی بسا ط پر کھیلنے کی مساعی ہو رہی ہے ۔
کیا خوب شاعر احمق پھپھوندی نے کہا ہے کہ
’’نئی حد بندیاں ہونے کو ہیں آئین حسن میں
کہو بلبل سے اب انڈے نہ رکھے آشیانے میں ‘‘