واشنگٹن .... فیس بک کے تجرباتی ڈرون کے حادثے کی تحقیقات اب تک جاری ہے۔ یہ ڈرون صرف96منٹ پرواز کے بعد گر کر تباہ ہوگیاتھا۔ ڈرون کا مقصد کرہ ارض کے دور دراز کے علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا تھا او راسے 60ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنا تھا لیکن یہ اس سال جون میں زمین پر گر پڑا تاہم اس حادثے میں کوئی ہلاک نہیں ہوا تھا۔ بلومبرگ کے مطابق حالیہ مہینوں میں سوشل نیٹ ورک کو مزید فروغ دینے کی کوششوں میں جو رکاوٹیں آئی ہیں اس میں ایک یہ بھی ہے۔ اس سال کے اوائل میں ایک دھماکے کے نتیجے میں گوگل کا سیارہ بھی تباہ ہوچکا ہے۔ گوگل ڈرون کے پر بوئنگ 737سے بھی بڑے تھے اور اس میں 4الیکٹرک انجن لگے تھے۔ پر141 فٹ کے تھے جبکہ ڈرون کا وزن 900پاونڈ تھا۔ ڈرون بہت آہستہ چلتا تھا اور3 ہیئر ڈرائیر جتنی بجلی خرچ کرتاتھا۔ اس کا مقصد دنیا کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو انٹرنیٹ سے جوڑناتھا۔ اسکی تیاری میں 2سال لگے تھے۔ کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں خوشی تھی کہ ہم اس ڈرون کی پہلی تجرباتی پرواز کررہے ہیں۔ ہم نے اسے اچھی طرح چیک بھی کیا تھا۔ اس کے پروں میں شمسی توانائی کے سیل بھی لگائے گئے تھے تاکہ یہ خود ہی بجلی پیدا کرکے طویل عرصے تک پرواز کرتا رہے۔ اگر یہ ڈرون کامیابی سے اپنا سفر کرتا رہتا تو موجودہ انٹرنیٹ کی رفتار 10گنا زیادہ ہوجاتی۔