Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی نوجوان کی جیل میں موت کی وجہ غذائی قلت ہے: اسرائیلی ڈاکٹر

قیدی بھوک کے باعث اتنا کمزور تھا کہ بیماری یا انفیکشن کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔ فوٹو انسٹاگرام
اسرائیلی ڈاکٹر ڈینیئل سولومون نے بتایا ہے 17 سالہ فلسطینی ولید حماد کی اسرائیلی جیل میں موت کی ممکنہ وجہ بھوک اور شدید غذائی قلت ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق معدہ و آنتوں کے اسرائیلی ڈاکٹر نے خاندان کی درخواست پر  پوسٹ مارٹم رپورٹ  کے مشاہدے کے بعد یہ بات کہی ہے۔
فلسطینی نوجوان گذشتہ 6 ماہ سے بغیر کسی فردجرم کے قید تھا، پوسٹ مارٹم کے دوران اس کے جسم میں غذائی قلت کے باعث آنتوں کی سوزش اور جلدی مرض کے آثار ملے ہیں۔
یہ معلومات ولید کے خاندان سے حاصل کی گئی جو ڈاکٹر ڈینیئل سولومون کی رپورٹ میں درج ہیں اس میں موت کی حتمی وجہ  بیان نہیں کی گئی مگر یہ واضح ہے کہ  حماد کا وزن بہت کم تھا اور بھوک کے باعث اس کے جسمانی عضلات انتہائی کمزور تھے۔
حاصل کردہ رپورٹ میں لکھا گیا ہے ’ولید نے دسمبر 2024 سے قید خانے میں خوراک کی قلت کی شکایت کی تھی۔‘
فلسطینی حکام کے مطابق حماد گزشتہ ماہ میگدّو جیل میں بیہوش ہو کر گر گیا اور سر پر چوٹ لگنے کے بعد دم توڑ گیا۔
جیل حکام کا کہنا ہے ‘واقعے کی تحقیقات کے لیے ٹیم مقرر کی گئی ہے اور نتائج متعلقہ حکام کو بھیجے جائیں گے۔‘

ولید کو اسرائیلی فوجیوں پر پتھر پھینکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فوٹو اے ایف پی

ولید حماد کو اسرائیلی فوجیوں پر پتھر پھینکنے کے الزام میں ستمبر 2024 میں مغربی کنارے میں اس کے گھر سے صبح سویرے چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
اسرائیل میں فزیشنز فار ہیومن رائٹس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے ’ ولید غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی جیل میں جاں بحق ہونے والا سب سے کم عمر فلسطینی قیدی ہے۔‘
خاندان کی وکیل نادیہ دقّہ نے تصدیق کی ہے ’ ڈاکٹر سولومون کو اسرائیلی عدالت نے پوسٹ مارٹم کا مشاہدہ کرنے کی اجازت دی تھی تاہم ابو کبیر فرانزک انسٹیٹیوٹ میں27 مارچ کو کئے گئے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔
قبل ازیں حقوق انسانی کی تنظیموں نے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے شواہد جمع کیے ہیں۔

قیدیوں نے بتایا حماد کو دست، قے، سر درد اور چکر آتے تھے۔ فوٹو اے ایف پی

فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 72 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں روک رکھی ہیں، جن میں سے 61 کی موت7  اکتوبر 2023 سے غزہ جنگ کے آغاز کے بعد ہوئی۔
سابق قیدیوں نے بتایا ہے ’اسرائیلی جیلوں میں حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں مار پیٹ، قیدیوں کی زیادہ تعداد، طبی سہولیات کی کمی، جلدی امراض کی وبا اور ناقص صفائی کی شکایات عام ہیں۔‘
میگدّو جیل کا شمار سخت ترین جیلوں میں ہوتا ہے، یہاں انتہائی سخت سیکیورٹی ہے، فلسطینی قیدیوں حتیٰ کہ نوعمر افراد کو بھی بغیر مقدمے کے وہاں رکھا جاتا ہے۔
 دوسری جانب اسرائیلی جیل حکام کا دعویٰ ہے کہ ہم قانون کے مطابق کام کرتے ہیں اور قیدیوں کو بنیادی حقوق دیے جاتے ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے اسرائیل نے 72 قیدیوں کی لاشیں روک رکھی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

فلسطینی نوجوان کے وکیل فراز الجبرینی نے بتایا ہے ’انہیں اپنے مؤکل سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی لیکن تین قیدیوں نے بتایا کہ حماد کو موت سے قبل شدید دست، قے، سر درد اور بھوک کے باعث چکر آتے تھے۔
فزیشنز فار ہیومن رائٹس اسرائیل کی سربراہ ڈاکٹر لینا قاسم حسن نے رپورٹ کا جائزہ لے کر بتایا ہے اس میں واضح طور پر طبی غفلت کا پتہ چلتا ہے کیونکہ قیدی بھوک کے باعث اتنا کمزور تھا کہ بیماری یا انفیکشن کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔
ناروے کی اوسلو یونیورسٹی میں فرانزک میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر آرنے سٹرے پیڈرسن نے رپورٹ دیکھنے کے بعد کہا ہے ’موت کی بنیادی وجہ شدید جسمانی کمزوری ہے جو کئی ہفتوں یا مہینوں کی بھوک اور بیماری کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔‘

ولید اسرائیلی جیل میں جاں بحق ہونے والا کم عمر فلسطینی قیدی ہے۔ فوٹو گیٹی امیجز

ولید کے والد خالد احمد نے بتایا کہ ان کا بیٹا گرفتاری سے پہلے صحت مند تھا اور سکول طالبعلم تھا اور فٹ بال کھیلتا تھا تاہم فروری میں ویڈیو کانفرنسنگ پر سماعت کے دوران انہیں محسوس ہوا کہ ان کا بیٹا بیمار لگ رہا ہے۔
خالد احمد  کا کہنا ہے ڈاکٹر سولومون کی رپورٹ کی مدد سے بیٹے کی لاش واپس لانے کی امید ہے لیکن اب تک اسرائیل کی طرف سے موت کا سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔
انہوں نے کہا ہم تدفین کے لیے اپنے بیٹے کی لاش مانگ رہے ہیں، اسرائیلی جیلوں میں زندگی کی کوئی قدر و قیمت باقی نہیں۔
 

 

شیئر: