Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فارمیسیوں پر ناجائز قبضہ کیوں؟

عبداللہ الجمیلی ۔ المدینہ
سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں تقریباً 8ہزار فارمیسیاں کھلی ہوئی ہیں۔نجی فارمیسیوں پر 4ارب ریال سے زیادہ کا سرمایہ لگا ہوا ہے۔ ان سے سالانہ آمدنی 12ارب ریال سے زیادہ ہورہی ہے۔ 
نہ جانے کیوں سعودی عرب کا یہ انتہائی اہم شعبہ حقیقی سعودائزیشن نافذ کرنے والوں کی نظروں سے اوجھل کیوں ہے۔ نجی فارمیسیوں میں کام کرنے والے سعودی نوجوان نہ ہونے کے برابر ہیں جو سعودی فارمیسیوں پر کام کررہے ہیں انکا وجود اور عدم وجود دونوں برابر ہیں۔ بیشتر سعودی دوائیں ذخیرہ کرنے یا انہیں منظم شکل میں رکھنے اور بعض اوقات کیشیئر کے کام سے جڑے ہوئے ہیں۔ جہاں تک فارمیسیوں کی انتظامیہ اور فارمیسیوں میں موثر کارکردگی کا تعلق ہے تو یہ سب کچھ معزز غیر ملکیوں کے ہاتھ میں ہے۔ غیر ملکی فارماسسٹ 75 فیصد کے لگ بھگ ہیں۔ انکی تعداد 34ہزار ہے۔ مملکت بھر میں فارماسسٹ کی مجموعی تعداد 39330ہے۔ ان میں سے صرف 9804سعودی فارماسسٹ ہیں۔ یہ ہیلتھ اسپیشلسٹ سعودی کونسل کے جاری کردہ اعدادوشمار ہیں جو میں پیش کررہا ہوں۔
فارمیسیوں کے شعبے کی سعودائزیشن مالکان کو سعودائزیشن پر مجبور کرکے نہیں کی جاسکتی۔ ہوتا یہ ہے کہ کسی بھی ثانوی اسکول پاس سعودی کو ثانوی درجے کا کام فارمیسی میں دیدیا جاتا ہے اور اسے سعودائزیشن کا عنوان دیدیا جاتا ہے۔ فارمیسیوں کی حقیقی سعودائزیشن کی کوئی واضح حکمت عملی نظر نہیں آرہی۔ حکمت عملی ایسی ہو جس میں وزارت محنت و سماجی بہبود ، سعودی جامعات اور غیر ممالک تعلیمی وظائف پر بھیجے جانے والے طلباءپروگرام کے ذمہ داران مل جل کر ادا کریں۔ مثال کے طور پر کیا ہی بہتر ہو کہ مملکت میں فارمیسی کی نئی فیکلٹیاں قائم ہوں۔ ہر سال زیادہ سے زیادہ تعداد میں سعودی طلباءکو داخلے دیئے جائیں۔ علاوہ ازیں بی اے پاس طلباءکو فارمیسی کے خصوصی ڈپلومہ کراکر فارمیسیوں میں تعینات کیا جائے۔ 
فارمیسیوں کی مکمل سعودائزیشن کی اسکیموں اور حکمت عملی کو کامیاب بنانے کیلئے تمام فریقوں کو مل جل کر کام کرنا ہوگا۔ تعجب انگیز امر یہ ہے کہ فارمیسی کی فیکلٹیوں سے فارغ ہونے والے کئی سعودی بے روزگاری کا رونا بھی رہ رہے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ نجی اداروں کی فارمیسیوں پر غیر ملکی بھائی قبضہ جمائے ہوئے ہیں۔ ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں انہیں برا بھلا نہیں کہتے مگر وزارت محنت اور وزارت صحت سے اس کا جواب ضرور حاصل کرنا چاہیںگے۔
 ٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: