Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القدس ،سعودی عرب کے دل میں

جمعرات 17مئی 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ “ کا اداریہ
  تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے منفی اثرات مسلم عرب اقوام پر پے درپے پڑتے چلے جارہے ہیں۔ عرب وزرائے خارجہ آج جمعرات کو سعودی عرب کی درخواست پر ہنگامی اجلاس منعقد کرینگے جس میں غزہ کے قتل عام اور امریکی سفارتخانہ القدس منتقل کرنے کے سنگین اثرات پر غوروخوض کیا جائیگا۔
عرب وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس سے توقعات یہ ہیں کہ وہ امریکی سفارتخانے کی القدس غیر قانونی منتقلی کے حوالے سے حالیہ ایام کے دوران فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے جرائم کی بابت مشترکہ عرب موقف اختیار کرے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ القدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی امن عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں پر اس کے منفی اثرات پڑ رہے ہیں اور پڑینگے۔ اسکا تقاضا ہے کہ عرب امریکی فیصلے کو کالعدم کرنے اور دیگر ممالک کی جانب سے اسی قسم کے اقدام کے آگے دیوارکھڑی کرنے کیلئے ٹھوس فیصلہ کریں۔
مسئلہ فلسطین سے متعلق سعودی عرب کے غیر متزلزل موقف کی بابت کسی طرح کی لن ترانی کی کوئی گنجائش نہیں۔ سعودی عرب سے نفرت کرنے والے مکروہ مقاصد کی خاطر دروغ بیانیاں رائج کرکے کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔ حقیقت یہ ہے کہ سعودی حکومت نے روز اول سے لیکر تاحال فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف فلسطینی عوام کی ہمیشہ تائید و حمایت کی۔ حال ہی میں ظہران القدس سربراہ کانفرنس کے موقع پر مملکت نے 200ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد فلسطین کیلئے جاری کی جسے مسلم عرب مسائل کی تائید و حمایت کے حوالے سے زبردست پذیرائی ملی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: