فاٹا انضمام خوش آئند ہے، کویت میں پی ٹی آئی کارکنان
محمد عرفان شفیق ۔ کویت
وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے ’فاٹا‘ کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق 31 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی نے دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی ہے۔ کویت میں مقیم خیبر پختونخوا کے باسی و دیگر افرادکی اس حوالے سے رائے پیش خدمت ہے۔
حاجی جمعہ خان آفریدی (ڈپٹی آرگنائزر سوشل ویلفئیر ونگ کویت،حولی زون ) کہتے ہیں کہ خیبر پختونخوامیں فاٹا کا انضمام خوش آئند اقدام ہے۔ فاٹا ریفامز کے باعث عوام میں خوشحالی آئے گی۔ ان شاء اللہ 2018 کے الیکشن سے پہلے پہلے فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ ہو گا۔ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے مخالف عوام کے مخالف ہیں۔ وہ کسی طرح بھی فاٹا کے عوام کی خوشحالی نہیں دیکھ سکتے۔
طارق خان (جہرائ زون،انصاف یوتھ آرگنائزر )اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فاٹا کے عوام خصوصاً اپنے دوستوں کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں۔ فاٹا کا پختونخوا میں انضمام ان باہمت لوگوں کیلئے عہد نو کا آغاز ہے جنہیں دنیا میں پیچھے چھوڑ دیا گیا تھا۔ آج سے ایک نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔
مجاہد خان (جلیب الشیوخ زون ،ڈپٹی آرگنائز ر انصاف یوتھ ونگ ) کہتے ہیں کہ فاٹا انضمام کے حوالے سے چند ملک دشمن عناصر کے علاوہ تمام پارٹیاں اس بات پر متفق ہیں ۔ فاٹا انضمام پر احتجاج کرنے والوں کی ملک دشمنی جلد عیاں ہو جائے گی۔
معروف شاعر سید صداقت علی ترمذی( جنرل سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف کویت) نے کہا کہ فاٹا کا انتظام ونصرام 1845ء سے برطانوی سامراج کی میراث رہا ہے۔ فاٹا میں بہتر گورننس کی عدم موجودگی کا خمیازہ قبائلی عوام کو انسانی حقوق کی تذلیل، بدترین امن و امان کی صورت حال اور بنیادی انفراسٹرکچر کی عدم موجودگی کی صورت میں بھگتنا پڑا۔برطانوی راج نے 1848ء میں ایف سی آر یعنی فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن کا قانون نافذ کیا۔ یہ قانون شمالی علاقہ جات میں پختون اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لئے رائج کیا۔اس قانون کی رو سے اگر کوئی فرد جرم کرتا تو اس کی سزا اس کے سارے خاندان کو ملتی ہے۔ اس کی جائیداد ضبط ہونے کے ساتھ ساتھ فصلوں کی کاشت اور کٹائی پر بھی پابندی عائد ہو جاتی ہے اور فاٹا کے شہری وکیل اور اپیل جیسے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رہتے ہیں۔ اس کالے قانون کو پاکستان بننے کے بعد بھی من و عن تسلیم کر لیا گیا اور اس کو ختم کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
فخر الزمان خان یوسفزئی( آرگنائزر انصاف یوتھ ونگ کویت) کا کہنا تھا کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے ملک کے مستقبل پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کے قومی دھارے میں شامل ہونے سے سرحد پار کے دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں نہیں مل سکیں گی،جس سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ فاٹا کے عوام کو آئینی اور دستوری تحفظ ملے گا۔ اسلحہ کلچر کا خاتمہ ہو گا۔ صحت اور تعلیم کے شعبے میں بہتری آئے گی۔ میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز کا قیام، ووکیشنل ٹریننگ اسکولز، صنعتی زونز کی تعمیر اور بنیادی ڈھانچے میں بہتری دیکھنے میں آئے گی۔
اکرم شاہ( آرگنائز ر انصاف یوتھ ونگ کویت ،ظہر زون ) کے مطابق اسٹیٹ بنک کی جانب سے فاٹا میں مختلف بنکوں کی شاخیں کھولنے کا اقدام بھی خوش آئند ہے۔ فاٹا کے عوام نے ہر دور میں ملکی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ اس لیے از حد ضروری ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لا کر یہاں بھی باقی صوبوں جیسی مراعات دی جائیں۔
امیر خان آفریدی( ڈپٹی آرگنائزر انصاف یوتھ ونگ کویت) کا کہنا تھا کہ فاٹا کے حوالے سے جو اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں بلا شبہ دور رس نتائج کے حامل ہیں اور ان کے اثرات ملک کے علاوہ پورے خطے کی امن و امان کی صورت حال پر مرتب ہوں گے۔یہاں کے نوجوانوں میں نئی جدت اور نئی امنگ ابھرے گی جس سے وہ اپنے علاقے کی خوشحالی، ترقی اور پائیدار امن میں اہم کردار ادا کریں گے۔ فاٹا کے عوام کو ایف سی آر اور پولیٹیکل انتظامیہ کے چنگل سے آزاد کرانا یقیناً اہم پیش رفت ہے۔
عبدالمالک خان( آرگنائزر انصاف یوتھ ونگ الوفرہ زون) کہتے ہیں کہ ایف سی آر کے کالے قانون کے خاتمے کے بعد فاٹا کے عوام کو کھلی فضا میں سانس لینے کا موقع ملے گا اور وہ زیادہ آزادی و اعتماد کے ساتھ اپنی زندگی گزارنے کے قابل ہو سکیں گے۔