پاکستان میں عوام کو سستی اشیاءفراہم کرنے کیلئے ایک عشرے سے زائد عرصے پہلے یوٹیلٹی اسٹورز کھولے گئے تھے جو ابتداءمیں بیحد کامیاب رہے اور اس میں عوام کو سستی اور معیاری اشیاءفراہم کی جاتی تھیں اور عوام ان یوٹیلٹی اسٹورز میں اشیاءخرید کر بیحد خوش نظر آتے تھے کیونکہ یہاں پر بازار سے سستی اشیاءفراہم کی جاتی تھیں جس پر حکومت سبسڈی فراہم کرتی تھی۔
مگر اب گزشتہ چند سالوں سے یوٹیلٹی اسٹورز کی رپورٹ آنا شروع ہوئی ہے کہ اسے اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہے ۔ اتنے فائدہ مند ادارے کا نقصان سمجھ سے بالا ہے ۔حکومتی تحویل میں یوں تو اس وقت کئی ادارے ہیں جن میں پی آئی اے، اسٹیل مل اور اسی طرح کے بہت سارے ادارے ہیں جنہیں ماضی میں بیمار صنعت کہہ کر نجی شعبوں کے حوالے کرنے کی کوشش کی گئی مگر اسے سدھارنے کی اور اس کی سمت درست کرنے کی حقیقی کوشش نہیں کی گئی۔
اس حوالے سے سیدھا سادہ سا اصول ہے، وہ یہ کہ تمام ادارے جنہیں بیمار کہا جارہا ہے وہ کہیں سے بیمار نہیں بلکہ انکا منافع نیچے سے نکال لیا جاتا ہے اور اسکی سب سے بڑی وجہ ان اداروں میں حد سے زیادہ بھرتیاںہیں جس کے باعث یہ ادارے” بیمار “ہوئے۔ اگر بھرتیاں کی گئی ہیں تو ان افراد کو درست ٹریک پر کھپانا کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں جتنا بنایا گیا ہے کیونکہ کوئی مسئلہ ایسا نہیں جس کا حل اس دنیا میں موجود نہ ہو۔صرف دماغ لڑانے کی ضرورت ہے۔اگر سیدھا سا اصول اپنالیا جائے جسے ہم ”ایمانداری“ کے نام سے جانتے پہچانتے ہیں۔جس دن سے ہم محنت اور ایمانداری کو اپنا شعار بنالیں گے تو ملک میں کوئی صنعت بیمار نہیں رہیگی ۔