افتخارچوہدری کے پیچھے ن لیگ ہے ،عمران خان
جدہ ( خالد خورشید ) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ مسائل کا پہاڑ کھڑا کر دیا گیا ۔ آئندہ کسی کے لئے بھی حکومت کرنا آسان نہیں ہو گا ۔ نگراں حکومت کو بھی یہی مسئلہ درپیش ہے ۔ پٹرول مہنگا ہونے سے مہنگائی بڑھے گی روپے پر دباﺅ بڑھے گا تو اس کی قدر بھی گرے گی ۔ قرضے بڑھ جائےنگے ۔ آنےوالی حکومت کو مشکلات کا سامنا ہو گا ۔ جدہ میں اردو نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقررہ وقت پر الیکشن چاہتے ہیں ۔ سب سے پہلے امیدواروں کا اعلان بھی تحریک انصاف نے کیا ۔ انتخابی مہم میں بھی جا رہے ہیں ۔ انتخابات کی پوری تیاری کر رہے ہیں ۔ اہم چیز شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کا انعقاد ہے ۔ اس ملک میں 1970ءکے بعد کوئی شفاف الیکشن نہیں ہوا ۔ 2013ءکے الیکشن ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن تھے ۔ اس مرتبہ یہ بات طے ہے کہ دھاندلی نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت پنجاب اور وفاق میں اپنی پسندیدہ بیورو کریسی تعینات کر کے چلی گئی ۔ڈی ایم جی ن گروپ بنا رکھا ہے ۔2013ءمیں بھی یہی کچھ ہوا تھا۔ پنجاب میں نجم سیٹھی ان کا اپنا بندہ تھا ۔کھل کر دھاندلی کی گئی ۔ شفاف انتخابات کےلئے غیر جانبدارانہ سیٹ اپ چاہتے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نیب ریفرنسز میں نوازشریف بچ نہیں سکتے ۔ انہیں صرف اےک سیدھا اور آسان سے سوال کا جواب دینا ہے کہ لندن فلیٹس کےلئے پیسے کہاں سے آئے ۔ اس کے لئے ٹال مٹول کیوں کی جا رہی ہے ۔ پانامہ کا انکشاف تو پاکستان میں نہیں ہوا۔شریف خاندان آمدنی کے ذرائع بتانے کی بجائے عدلیہ ، فوج اور نیب پر حملہ آور ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ لندن فلیٹس 1993ءمیں خریدے گئے تھے ۔ ن لیگ کے سینیئر لیڈر بھی یہ بات بتاتے ہیں ۔اب نوازشریف جھوٹ بول رہے ہیں کہ 2006 ءمیں فلیٹ لئے گئے ۔1993میں اگر بچوں کے نام فلیٹ لئے گئے تو تب وہ اسکولوں میں تھے۔ ان کے پاس ذرائع نہیں تھے ۔سارا جھوٹ اس لئے بولا جا رہا ہے کہ نوازشریف نے چوری کے پیسوں سے یہ فلیٹ خریدے۔پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ملک ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ انتخابات کےلئے ساڑھے 4ہزار امیدواروں نے الیکشن لڑنے کےلئے درخواستیں دیں ۔ 500سے کم ٹکٹ جاری کئے گئے ۔ 800تک ٹکٹ دیں گے ۔ بہت زیادہ لوگ ہوں گے تو اپ سیٹ ہونا لازمی ہے جو سمجھیں گے کہ زیادتی ہوئی ہے ۔ 90فیصد ٹکٹ غیر متنازعہ ہیں۔ صرف 10فیصد ٹکٹ اےسے ہیں جن پر پرانے کارکن سمجھتے ہیں کہ انصاف نہیں ہوا ۔ جہاں جہاں سے شکایتیں آرہی ہیں نظر ثانی کر رہے ہیں ۔ کسی سے زےادتی نہیں ہونی چاہئے ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات تحریک انصاف جیتے گی ۔ ہم نے جیتنے والے امیدوار میدا ن میں اتارے ۔ اقتدار میں آنے کےلئے الیکشن لڑ رہے ہیں ۔ تحریک انصاف کوئی این جی او نہیں ہے ۔ جب تک اقتدار میں نہیں آئیں گے منشور پر عملدرآمد کیسے ہو گا ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کو تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت دے چکے ۔ اب فےصلہ کرنا ان کا اختےار ہے ۔ وہ آزا د حیثیت میں الیکشن لڑتے ہیں یا پارٹی ٹکٹ پر ۔ انہوں نے کہا کہ ریحام کی کتاب اور چوہدری افتخار کے الزامات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ یہ ن لیگ کے پرانے حربے ہیں۔ عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا ۔ ن لیگ نے پہلے بھی اس طرح کی حرکتیں کی ہیں ۔ بیگم نصرت بھٹو کیسا تھ بھی یہی کچھ ہوا تھا۔ جمائما کیخلاف مہم چلائی گئی۔ مولانا سمیع الحق کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ وہ جماعت ہے جب گرتی ہے تو اس سے نےچے کوئی نہیں گر سکتا ۔ ان کا کوئی نظریہ نہیں،یہ پیسے بنانے اور بچانے کےلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے پیچھے بھی ن لیگ ہے ۔ افتخار چوہدری نے ہی آر اوز کو کنٹرول کیا ۔ دھاندلی کر کے پچھلے انتخابات میں ن لیگ کو کامیابی دلائی ۔بعد میں ن لیگ نے افتخار چوہدری کو صدر نہیں بنایا تو ان کے اختلافات ہو گئے ۔ عمران خان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ان اسکینڈلز سے تحریک انصاف پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور نہ گھٹیا الزامات انتخابات پر اثر انداز ہوں گے ۔