Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملازم خواتین بھی گاڑی چلانے کی مجاز ہیں، الترکی

ریاض..... سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں خواتین کو ڈرائیونگ سکھانے والے 6سینٹر قائم کردیئے گئے۔ ایک لاکھ 20ہزار سے زیادہ خواتین نے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کی درخواستیں دیدیں۔ امیدوار خواتین کا تناسب بہت زیادہ ہے۔ الترکی نے بتایا کہ ہمارے یہاں 9علاقے ایسے ہیں جہاں ابھی تک خواتین کو ڈرائیونگ سکھانے والے اسکول قائم نہیں کئے گئے جبکہ وہاں سکونت پذیر خواتین ڈرائیونگ سیکھنے کی آرزو مند ہیں۔ الترکی نے خبردار کیا کہ جو شخص بھی کسی کی حق تلفی کی کوشش کریگا اس کا احتساب سعودی عرب کے مقررہ قوانین کے مطابق ہوگا۔ انسداد چھیڑ خانی کا قانون کسی ایک شخص کے لئے نہیں بلکہ سب کے لئے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ ٹریفک قانون میں خواتین کیلئے اسپیشل پارکنگ کا کوئی سلسلہ نہیں۔ ہمارے یہاں صرف معذوروں کیلئے پارکنگ کا خصوصی انتظام ہے۔ محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر جنرل محمد بن عبداللہ البسامی نے واضح کیا کہ ڈرائیو رخواتین کی شناخت کیلئے فنگر پرنٹس مشین تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے اطمینان دلایا کہ خواتین کے یہاں ٹریفک قوانین کے احترام کا بڑا شعور پایا جاتا ہے۔ انہوں نے ایک اور اچھا نکتہ یہ بیان کیا کہ ملازمہ بھی گاڑی چلاسکتی ہے اس پر کوئی پابندی نہیں مسئلہ ویزے کی نوعیت پر منحصر ہوگا۔ محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ابھی تک خواتین کی ڈرائیونگ پر عمل درآمد کے بعد کوئی قابل ذکر واقعہ ریکارڈ پر نہیں آیا۔ یہ ساری وضاحتیں دونوں عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں جاری کیں۔ کانفرنس میں سعودی عرب کے تمام ذرائع ابلاغ کے نمائندے موجود تھے۔ یہ پریس کانفرنس 24جون 2018ء مطابق 10شوال 1439ھ اتوار کو6 محرم 1439ھ کو ڈرائیونگ کی اجازت سے متعلق جاری شدہ شاہی فرمان پر عمل درآمد شروع ہونے کے تناظر میں منعقد کی گئی۔ مملکت کے تمام اہم شہروں سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ خواتین نے 12بجکر ایک منٹ سے ہی اپنے حق میں جاری کردہ فیصلے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈرائیونگ کا آغاز کردیاتھا۔ شہزادی ریم نے اپنے والد شہزادہ ولید بن طلال کو سعودی دارالحکومت ریاض کی سڑکوں پر گھما کر قانونی ڈرائیونگ کی اجازت ہو جانے پر سب سے پہلی سعودی ڈرائیور خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ مملکت کے تمام علاقو ںمیں محکمہ ٹریفک ، ہلال احمر اور سیکیورٹی فورسز نے شاہی فیصلے پر عمل درآمد کو موثر بنانے اور ہر طرح کے خطرات و مسائل سے بچانے کی خاطر زبردست انتظامات کئے تھے۔
 

شیئر: