سعودی عرب تیل مارکیٹ میں توازن کا ضامن
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار” الاقتصادیہ “کا اداریہ نذر قارئین
تیل کی عالمی تاریخ گواہ ہے کہ سعودی عرب نے پیٹرول مارکیٹ میں توازن لانے اور رکھنے کیلئے سب سے زیادہ اہم کردارادا کیا۔ سعودی عرب نے اس حوالے سے بہت زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ تاریخ اس امر کی بھی گواہ ہے کہ کئی فریق تیل مارکیٹ کے استحکام کو زیر و زبر کرتے رہے ہیں اور آج بھی اسی پالیسی پر گامزن ہیں۔ انہوں نے تیل منڈی کے استحکام کو نقصان پہنچانے کی بارہا کوشش کی۔ کئی عشروں سے سعودی عرب کی تیل پالیسی اس نقطے پر مرکوز ہے کہ مارکیٹ کو مطلوبہ مقدار میں تیل فراہم کیا جاتا رہا ہے اورتیل کے نرخ خریدنے والوں اور فراہم کرنے والوں دونوں کیلئے مبنی بر انصاف ہوں۔ سعودی عرب چونکہ تیل کی دنیا میں باگ ڈور اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے اسی لئے اس نے ہمیشہ متوازن پالیسی کی قیادت کی ہے۔
تازہ ترین مثال اوپیک ممالک کی سطح پر پیداوار میں اضافے کے نئے معاہدے کی صورت میں دی جاسکتی ہے۔ اس معاہدے کی بدولت تیل منڈی میں ایک بار پھر استحکام پیدا ہوگیا ہے۔ پہلے پیداوار میں کمی کا فیصلہ انتہائی سوچ بچار کے بعد کیا گیا تھا۔ مسلسل نظر ثانی کی جاتی رہی تھی۔ بعض فریقوں نے اس معاہدے کی مخالفت کی تھی۔ ایران سرفہرست تھا۔ ریاض اس پر نظر رکھے ہوئے تھا۔ سعودی عرب نے اس کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے ایسے ممالک کو معاہدے کا حصہ بنالیا جو اوپیک کے ممبر نہیں تاہم وہ تیل پیدا کرنے والے ممالک میں اپنی ایک حیثیت رکھتے ہیں۔ روس کے ساتھ معاہدہ اسی پالیسی کا حصہ تھا۔
سعودی عرب عالمی تیل منڈی میں ہونے والی کسی بھی کمی کی تلافی کیلئے ہمہ وقت مستعد رہتا ہے۔ تیل پیدا کرنے والے ممالک نے ہر حالت میں تعاون کی بنیاد ڈالی ہے۔ اس کامطلب یہ ہے ہ تمام متعلقہ فریقوں کے تعاون و اشتراک سے موجودہ تیل پالیسی آگے بڑھتی رہیگی۔ اگر ترمیم کی ضرورت پڑی تو ترمیم بھی ہوتی رہیگی۔ اہم مسئلہ یہ ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک میں تیل میں کمی پورا کرنے کی استعداد کس قدر ہے۔ موجودہ بین الاقوامی اقتصادی سرگرمیاں تیل کی مزید طلب کی متقاضی ہیں۔سعودی عرب نے خود کو اس امر کا پابند بنالیا ہے کہ وہ تیل پیدا کرنے اور تیل خرچ کرنے والے ممالک کے درمیان انصاف سے کام لے گااور بین الاقوامی اقتصادی سرگرمیوں کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭