حوثی کو ’’مران‘‘کے بل بھی نہیں بچا سکتے
29جون 2018ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار عکاظ کا اداریہ نذر قارئین ہے
عبداللہ الحوثی نے ماضی کی طرح ایک بار پھر یہ بات ثابت کردی ہے کہ وہ دہشتگرد باغی جماعت کا رہنما ہے۔ اسے ہتھیار اٹھانے ، خونریزی، چوری اور رہزنی کے سوا کوئی چیز سمجھ میں نہیں آتی۔ یمن کیلئے اقوام متحدہ کے ایلچی کو انہوں نے جو پیشکش کی ہے وہ اس کا تازہ ترین ثبوت ہے۔ انہوں نے الحدیدہ بندرگاہ اس شرط پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں دینے کی پیشکش کی جبکہ حوثیوں کو وہاں حسب سابق رہنے کا موقع دیا جائے۔ یہ پیشکش بہت اچھی طرح سے باور کرارہی ہے کہ عبداللہ الحوثی کو ایک طرف تو سیاسی و سفارتی ابجدتک کا علم نہیں اور دوسری جانب انہیں یمن میں اپنی مسلح تنظیم کے بچے کھچے ٹولوں کو بچانے کی فکر ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ وہ یہ بھی تسلیم کررہے ہیں کہ حوثیوں کو زبردست شکست ہوچکی ہے۔
14جون کی صبح ’’زریں فتح‘‘فوجی آپریشن کا آغاز ہوا تھا۔ تب سے حوثیوں کو الحدیدہ سے نکالنے کی کارروائی زوروشور سے جاری ہے۔ الحدیدہ بندرگاہ پر سرکاری افواج کا قبضہ فیصلہ کن ثابت ہوگا۔یمن کی سرکاری افواج صعدہ میں جسے حوثیوں کا گڑھ مانا جاتا ہے، مختلف اسٹراٹیجک محاذوں پر بھی پیشرفت حاصل کرچکی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ مغربی ساحل کے محاذ پر رضاکار حریت پسند اور سرکاری افواج آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ الحدیدہ شہر اور بندرگاہ کی آزادی کا وقت قریب پہنچ چکا ہے۔ یہ ہدف حاصل ہونے پر دہشتگرد حوثیوں کی سرگرمیوں کو پانی دینے والے ایران کی امدادی لائن کٹ جائیگی۔ حوثی الگ تھلگ ہوجائیں گے۔ خانہ جنگی کی فنڈنگ کا اصل سرچشمہ خشک ہوجائیگا اور حوثی خود اپنے گڑھ میں محصور ہوکر رہ جائیں گے۔
اس تناظر میں حوثیوں کا الحدیدہ بندرگاہ سے نہ نکلنے پر ضد پکڑنا سیاسی حل تک رسائی کا آخری راستہ بھی بند کردیگا۔ایسا کرنے سے حوثیوں کا افسوسناک خاتمہ تحریر ہوجائیگا۔حوثیوں کی تنظیم جڑ سمیت ختم ہوجائیگی۔تمام تر نقصانات کے باوجودیمن کی تاریخ کا سیاہ دور ہمیشہ کیلئے لد جائیگا۔