Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور تیل کی ذمہ داری

سعو دی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”اقتصادیہ“ کا اداریہ نذر قارئین 
سعودی عرب کئی عشروں سے عالمی تیل منڈی کے استحکام کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ سعودی عرب نے منڈی کا معیار بہتر بنانے کیلئے بسا اوقات لچکدار رویہ اپنایا۔ تقریباً 3برس قبل تیل کے نرخ حد سے زیادہ گرے تو سعود ی عرب نے تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک او راسکے غیر ممبر ممالک کے ساتھ معاہدہ کرکے تیل کے نرخوں میں اعتدال لانے کی مہم چلائی۔ سعودی عرب کے اثر و نفوذ کی وجہ سے معاہدہ کامیابی سے ہمکنار ہوا حالانکہ ایران نے اس معاہدے کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔ سعودی عرب اب تک اس معاہدے کی پاسداری کررہا ہے۔ تمام فریقوں کو لیکر چل رہا ہے۔ یہی فرق ہے ذمہ دار ریاست اور دھوکہ دہی اور چالبازی کی پالیسی پر عمل پیرا ریاست کے درمیان ۔
بعض ممالک کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ان مسائل کا ذمہ دار کون ہے ،اس سے قطع نظر اس صورتحال کے منفی اثرات تیل منڈی پرپڑ رہے ہیں۔ ایران جو دہشتگردی کی سرپرستی کررہا ہے، اسے جلد ہی مختلف قسم کی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔ ایران کی دہشتگردی، تخریب کاری اور دیگر ممالک کے ا ندرونی امور میں مداخلت سے باز رکھنے کیلئے ایران کی تیل برآمدات پر بھی پابندیاں عائد ہونگی۔ علاوہ ازیں وینزویلا کے حالات کئی برس سے گڑبڑ چل رہے ہیں۔ اسکے اثرات بھی تیل منڈی پر منعکس ہونگے۔
ان اسباب کے پیش نظر سعودی عرب نے دنیا بھر کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ذمہ دارانہ تیل پالیسی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ سعودی عرب تیل پیدا کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر سعودی عرب نے اپنی یہ پالیسی برقرار رکھی تو ایسی صورت میں عالمی اقتصادی نظام مختلف بحرانوں سے محفوظ رہیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: