سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذرقارئین ہے
گزشتہ برسوں کے دوران پٹرول کی عالمی منڈیوں میں بدنظمی کا راج رہا۔ پیداوار کے حوالے سے گڑبڑ ہوتی رہی۔ نرخ متاثر ہوئے۔ ایک طرف پیداواری ممالک او ردوسری جانب تیل خریدنے والے ممالک، دونوں ہی کو کسی نہ کسی شکل میں نقصان پہنچا۔
عالمی تیل منڈی کانیا منظر نامہ یہ ظاہر کررہا ہے کہ سعودی عرب اوپیک تنظیم کو قائدانہ کردار ادا کرانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ سعودی وزیر پٹرولیم خالد الفالح نے اس مہم کی قیادت کی۔ اس کی بدولت عالمی تیل منڈی کا اعتماد بحال ہوگیا۔ رسد کی بابت عالمی برادری کو یقین ہوگیا۔
اسی تناظر میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے امریکی صدر ٹرمپ نے ٹیلیفونک رابطہ کرکے تیل منڈی کی تازہ صورتحال کی بابت اطمینان حاصل کیا۔ دونوں رہنماﺅںنے اس امر سے اتفاق کیا کہ تیل منڈی کے استحکام اور عالمی معیشت کی شرح نمو برقرار رکھنے کا اہتمام کیا جانا ضروری ہے۔ تیل پیدا کرنے والے ممالک رسد میں کسی بھی کمی کو پورا کرینگے۔
سعودی عرب ہر آڑے وقت میں اپنی اقتصادی قائدانہ صلاحیتو ںکا مظاہرہ کرتارہا ہے۔ سعودی آرامکو گزشتہ ہفتے واضح کرچکی ہے کہ وہ یومیہ 20لاکھ بیرل تیل نکال سکتی ہے۔ اس کے پاس اضافی تیل پیداوار کی صلاحیت موجود ہے۔ اس سے ثابت ہوگیا کہ سعودی عرب نہ صرف یہ کہ سیاسی بلکہ اقتصادی فیصلہ کرنے والی طاقت بن چکا ہے اور وہ یہ کام عالمی تیل منڈی کے استحکام کویقینی بنانے کیلئے جی 20کے تعاون سے انجام دے رہا ہے۔
*******