ایرانی اپوزیشن کی کانفرنس
سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
یہ بات بلاخوف و تردید کہی جاسکتی ہے کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والی ایرانی اپوزیشن کانفرنس پوری دنیا کو ایرانی ملاﺅں کی دہشتگردی کے خلاف متحد کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ اعلیٰ سطحی عالمی عہدیدار کانفرنس میں شریک ہوئے۔ ایسا لگتا ہے کہ عالمی برادری خامنہ ای کی حکومت کا تخنہ الٹنے کیلئے اپوزیشن کی صورت میں پرخطر مہم کا جوا کھیل رہی ہے۔ ایرانی اپوزیشن نے اندرون ملک وسیع البنیاد عوامی بیداری کی تحریک شروع کردی ہے۔ یہ تحریک دسمبر 2017ءکو شروع ہوئی تھی- تب سے اب تک ملک کےمختلف علاقوں میں اس کی لہر پہنچ چکی ہے۔
کانفرنس 3روز تک جاری رہی۔ شرکاءنے تبدیلی کے افق پر بات چیت کی۔سیاستدانوں اور بین الاقوامی این جی اوز نے گفت و شنید کرکے پاسداران انقلاب کے خطرات سے دنیا بھر کو آگاہ کیا۔ عالمی رائے عامہ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ خطے میں ایران کی تخریبی اور تباہ کن سرگرمیوں میں پاسداران انقلاب کا ہی ہاتھ ہے ۔ خاص طور پر شام، عراق، یمن اور لبنان کے امن و استحکام کو تہہ و بالا کردیا گیا ہے۔ پیرس کانفرنس نے 4اہم سفارشات جاری کیں۔ طے کیا گیا کہ ملاﺅں کے نظام کا تختہ الٹنے کیلئے تمام اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل مشترکہ داخلی محاذ تشکیل دیا جائے۔ اندرون ایران تحریک بیداری کا ساتھ دیا جائے۔ پاسداران انقلاب کو خطے کے ممالک سے بھگایا جائے اور امن پسند غیر ایٹمی ایران کیلئے متبادل جمہوری نظام لانے کی کوشش کی جائے۔
ایرانی عوام کے احتجاجی مظاہرے ممکن ہے ایرانی نظام کا تختہ الٹنے کیلئے عنقریب انقلابی لہر کی شکل اختیار کرلیں۔ ایرانی حکمراں خمینی کے فرقہ وارانہ انقلاب کو برآمد کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ پڑوسی ممالک کے امن وامان کو تہہ و بالا کئے ہوئے ہیں۔ ہر طرح کی دہشتگردی کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اندرونی امور میں مداخلت کررہے ہیں اورمختلف جہتی میڈیا کے ذریعے اس قسم کے رجحانات کی سرپرستی کررہے ہیں۔ جب تک ایرانی عوام اور تہران کے ملاﺅں کے نظام کے درمیان فیصلہ کن محاذ آرائی نہیں ہوگی تب تک بات نہیں بنے گی۔ معرکہ مشکل ہے چیلنج بڑے ہیں تاہم محاذآرائی جاری رکھنے کے سوا کوئی اور راستہ بھی نہیں۔
********