پلاسٹک کا استعمال ترک کیجئے
دنیا بھر میں پلاسٹک کے برتنوں اور خاص طور سے تھیلیوں کے استعمال کے خلاف مہم شروع ہوچکی ہے۔ اس پلاسٹک سے سمندری حیات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اسکے علاوہ سیوریج سسٹم ناکارہ ہورہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے 10بڑے دریاﺅں سے پلاسٹک سمندر میں پہنچتا ہے۔ کئی ملکوں میں پلاسٹک تھیلیوں پر پابندی بھی لگادی گئی لیکن حضرت انسان اسے آسانی سے چھوڑنے والا نہیں۔ گزشتہ روز آسٹریلیا کے کئی شہروں میں اس معاملے پر بڑے بڑے اسٹورز کے ملازمین اور گاہکوں میں بھی لڑائی ہوئی۔ اس طرح کے واقعات دوسرے ملکوں میں بھی ہوئے۔
یورپی کمیشن کے مطابق دنیا بھر کے سمندروں میں 150ملین ٹن پلاسٹک پایا جاتا ہے۔ سمندر کی سطح پر جو پلاسٹک تیرتا نظرآتا ہے اس سے ایک ملین سے زائد پرندے اور ہزارو ںممالیہ جانور ہر سال ہلاک ہورہے ہیں۔ کیلیفورنیا کے ساحل پر اتنا پلاسٹک جمع ہوتا ہے جو ایک ملک کے رقبے کے برابر ہے۔ دنیا میں ہر سال پلاسٹک کے 500بلین تھیلے استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہ اتنا زہریلا مواد ہے جو دنیا کے گرد 4مرتبہ پھیلایا جاسکتا ہے۔
پلاسٹک کےخلاف جنگ کو اب آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ورنہ تو سمندری حیات ختم ہوجائیگی۔ سمندر زہریلے ہوجائیں گے اور وہاں سے انسان اپنی خوراک حاصل نہیں کرسکے گا۔ زراعت کب تک انسان کا ساتھ دےگی۔ اگر سمندر نہ ہوتے تو اس وقت خوراک کے لالے پڑے ہوتے۔ یہ بات بخوبی سمجھ لینی چاہئے کہ یہ سمندر ہی ہے جو ہمیں سانس لینے کیلئے صاف آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ یہ ہمارے لئے لائف سپورٹ سسٹم کا کام انجام دیتا ہے۔ اگر یہی آلودہ ہوگیا تو بنی نوع انسان بڑی مصیبت کا شکار ہوسکتا ہے اسلئے پلاسٹک کا استعمال ترک کرنا اب ضروری ہوچکا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭