افغانستان اور اسلامی قائد کا وژن
اتوار 15 جولائی 2018 3:00
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے امت مسلمہ کے قائد، اس کے مفادات کے پاسبان اور وکیل کی حیثیت سے اسلام اور اس کے پیرو کاروں کے تئیں علماءکے اہم کردار کی نشاندہی کی۔
شاہ سلمان نے افغانستان میں امن و استحکام کی خاطر منعقد کی جانے والی مسلم علماءکی کانفرنس کے شرکاءکو مخاطب کرتے ہوئے بحران کے حل کا روڈ میپ مقرر کردیا جس پر چل کر جنگوں ، سیاسی بحرانوں اور کئی عشروں سے امت کو درپیش انتہا پسندی اور دہشتگردی کے فتنوں کے پائدار حل نکالے جاسکیں گے۔ شاہ سلمان نے پوری قوت سے یہ بات کہی کہ دین حق کے بہترین خدمت گار علماءہیں اور امت کا پراگندہ شیرازہ جمع کرنے نیز امت کو متحد کرنے کا کام احسن طریقے سے علماءہی انجام دیں گے۔
خادم حرمین شریفین نے علماءکی اہمیت اور صلاحیت کے حوالے سے بڑے امید بھرے لہجے میں علماءسے مخلصانہ اپیل کی ہے۔ انہوں نے بجا طور پر کہا کہ بامقصد مکالمہ کے کلچر کو فروغ دیکر ، رواداری کی فضا سازگار کرکے ، ماضی کی تلخیوں کے صفحات لپیٹ کر مصالحت کی داغ بیل ڈال کر اور نئے افق کے دریچے کھول کر علماءافغانستان کا مستقبل تشکیل دیں گے۔ ملک میں امن و استحکام کی آرزوﺅں کو حقیقت کا روپ دیں گے۔ افغانستان کے عوام کو تباہ کن جنگوں اور سیاسی بحرانوں کے بھنور سے نکالیں گے۔
افغانستان کے المیے سے شاہ سلمان کی غیر معمولی دلچسپی اور اسکی بابت ان کا وژن نیا نہیں بلکہ کافی پرانا ہے۔ یہ افغانستان میں بحران کے سر ابھارنے کے لمحے سے جڑا ہوا ہے۔ افغانستان کے برسر پیکار فریقوں کو متحد کرنے اور تفرقہ و انتشار کو ختم کرانے کیلئے انسانی ، اقتصادی امداد اور سیاسی مساعی اس کا ٹھوس ثبوت ہیں۔ خود افغان عوام اس کے قائل اور قدر داں ہیں۔ سعودی قیادت نے تمام افغان فریقوں سے یکساں شکل میں معاملہ کیا۔کسی کو کسی پر ترجیح نہیں دی۔
خادم حرمین شریفین نے بہت سارے پیغام دیئے ہیں۔ یہ سب افغان بحران کے حل کیلئے رہنما ہیں۔ سعودی عرب افغانستان کی تاریخ کے اندوہناک دور کا خاتمہ کرانے والے پُرامن مشن کو کامیاب بنانے کیلئے جملہ وسائل بروئے کار لائے گا۔ سعودی عرب کی آرزو ہے کہ افغانستان عالم اسلام میں اپنا مطلوبہ کردار روایتی شان سے ادا کرے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭