کراچی (صلاح الدین حیدر ) ایم کیو ایم پاکستان ایک ایسی جماعت جو پچھلے 30 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کی بلا شریک غیر مالک تھی نے اپنے منشور میںنئے صوبوں اور شہری حکومتوں کے لئے کلی اختیار کا مطالبہ کردیا ۔ملک میں صرف جنوبی پنجاب صوبہ ہی نہیںبلکہ کم ازکم 20نئے صوبے بنانے پڑیں گے تاکہ ملکی نظام احسن طریقے سے چلایا جا سکے، شہری حکومتوں کو جو اختیار جنرل پرویز مشرف کے زمانے میں دیئے گئے اور جن کے نتائج بہترین ثابت ہوئے۔ انہیں دوبارہ بحال کیا جائے۔، ایسا کرنا ضروری ہے کیونکہ دوردراز کے علاقوں کے رہایشیوں کو صوبائی دارالحکومت کراچی تک سفر نہ کرنا پڑے۔ ایم کیو ایم ٹوٹ پھوٹ ،لڑائی جھگڑے کے بعد اب دوبارہ ایک ہوگئی ہے۔ اپنی انتخابی مہم پورے زور وشور سے چلا رہی ہے۔گو کہ اسے شکوہ ہے کہ اس سے انتظامی سلوک برتا جارہاہے۔ان کے بینر،پوسٹر پھاڑ دئےے جاتے ہیں۔،ورکرز پکڑے جارہے ہیں۔ امیدواروں کو مہم چلانے میں تکالیف کا سامنا ہے۔ تجزیہ نگاروں کی رائے میں ایم کیو ایم کا ووٹ بینک محفوظ ہے۔یہ اور بات ہے کہ اس کا ورکرز قیادت پر کتنا اعتبار کرتے ہیں۔ایم کیو ایم کے صف اوّل کے لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنی مہم کے دوران کراچی کو الگ صوبہ بنانے کا کھل کر مطالبہ کردیا۔ ان کے نزدیک کراچی کے لوگوں کے ساتھ بہت زیادتیاں کی گئی ہیں۔نوکریوں میں امتیازی سلوک برتا گیا۔ انہیں ان کا آئینی اور قانونی حق نہیں ملا۔ ڈاکٹر فاروق ستار ہوسکتاہے ڈیفنس کلفٹن سے اتنے ووٹ نہ لے سکیںلیکن کراچی کے پرانے علاقوں مثلاً رنچھوڑ لائن،برنس روڈ،وغیرہ سے ان کی کامیابی کے آثار زیادہ نظر آتے ہیں۔کراچی میں الیکشن کی صورتحال کیا ہوگی یہ کہنا تو مشکل ہے لیکن ایک بات تو اکثر لوگ کہتے ہیں وہ ےہ کہ پیپلز پارٹی شہر سے 4 قومی اسمبلی کی نشستیں جیت جائے گی۔ ملیر کی ایک کے بجائے دو نشستیں کردی گئی ہیں۔ دونوں ہی پیپلز پارٹی کو جائیں گی۔اسی طرح میمن گوٹھ میں سندھی آبادی زیادہ ہے اوروہ لیاری کی سیٹ بھی جیت جائے گی۔2/3نشستیں شایدتحریک انصاف لے جائے ۔ 2/3جماعت اسلامی، پھر بھی ایم کیو ایم اور مصطفی کمال کی پاک سر زمین پارٹی آپس میں زیادہ ترنشستیں حاصل کرلیں گی۔ مصطفی کمال کی انتخابی مہم میں دم خم نظر آتاہے۔عزیزآباد جیسے علاقے سے جو کہ ایم کیو ایم کا گڑھ سمجھا جاتاہے۔، لوگ ایم کیو ایم سے بےزار ہیں اور شاید ووٹ دینے گھروں سے باہربھی نہ نکلیں۔اس کا فائدہ مصطفی کمال کو جائے گا۔ ان کے امید وار ڈاکٹر صغیر جو پہلے صوبائی وزیر صحت تھے۔ پی ای سی ایچ ایس کے علاقے سے مضبوط امید وارلگتے ہیں۔دیکھیں آخری نتےجہ کس کے حق میں ہوتاہے۔