فٹبال میں نئے اسٹارز:مباپے،لوکا موڈرچ اور ایڈن ہیزارڈ
ماسکو: فیفا ورلڈ کپ فرانس کے نیا چیمپیئن بننے اور دنیائے فٹبال کو کئی نئے اسٹار دینے کے ساتھ اختتام کو پہنچ گیا لیکن اس کے ساتھ فٹبال کے سپر اسٹار کہلانے والے کرسٹیانو رونالڈو، لیونل میسی، محمد صلاح اور نیمار جونیئر اس ٹورنامنٹ میں بری طرح ناکام رہے ۔گرچہ نیمار کی ٹیم سیمی فائنل تک پہنچ گئی ان کا اپنا کھیل کسی بھی طرح ان کے شایان شان نہیں رہا۔ دوسری جانب فرانس کے نوجوان کیلیان مباپے اور کروشیا کے لوکا موڈرچ نے شہرت کی بلندیوں کو چھولیا ۔ دونوں کھلاڑیوں کی کارکردگی نے ان کی ٹیموں کو فائنل تک رسائی دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔مباپے اپنے شاندار کھیل سے 1958میں پیلے کے بعد ایک ہی ورلڈکپ میچ میں ایک سے زائد گول اسکور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی بنے ان کی ٹیم ان کی شاندار کارکردگی کی بدولت1998کے بعد دوسری مرتبہ چیمپیئن بھی بن گئی ۔ اسی طرح ریئل میڈرڈ کی نمائندگی کرنے والے کروشیا کے لوکا موڈرچ نے 3 مرتبہ مین آ ف دی میچ ایوارڈ جیت کر خود کو دنیا کا بہترین مڈفیلڈر ثابت کیا ۔ بیلجئم کے ایڈن ہیزارڈ بھی نمایاں رہے۔وہ جاپان کے خلاف پری کوارٹر فائنل میں2گول کے خسارے کی شکار اپنی ٹیم کو میچ میں واپس لائے اسی طرح برازیل کو ہرانے میں بھی نمایاں دکھائی د یئے۔ دوسری جانب ورلڈکپ کے ناکام کھلاڑیوں کی بات کی جائے تو33 سالہ لیونل میسی کا نام سب سے پہلے آتا ہے۔ ان کا ورلڈکپ کیریئر ا رجنٹائن کی ٹیم کوعالمی چیمپیئن بنائے بغیر ختم ہوگیا۔اسی طرح ان کے روایتی حریف اور پرتگال کے کپتان 31سالہ کرسٹیانو رونالڈ بھی اپنی ٹیم کے لئے کچھ نہ کر سکے۔ یورپین فٹ بال لیگز کے ان میگا اسٹارز کی قومی ٹیمیں ارجنٹائن اور پرتگال پری کوارٹر فائنلز تک ہی محدود رہیں۔ حیرت انگیز طور پر کلب ٹیموں کے لئے ہمیشہ نمایاں رہنے والے یہ کھلاڑی پھر میگا ایونٹ میں اپنی قومی ٹیموں کے لئے کچھ نہ کر پائے ۔ برازیل کے نیمار جونیئربھی اسی فہرست میں شامل ہیں ۔ ان کی ٹیم کو ارٹر فائنل تک تو پہنچی لیکن دنیا کے سب سے مہنگے فٹبالر اپنے کھیل سے نمایاں نہ ہو پائے ۔ وہ ٹورنامنٹ کے دوران انجری کا ڈرامہ کرنے کی وجہ سے زیادہ بدنام ہوئے ۔ٹیموں میں سابق عالمی اور دفاعی چیمپیئن جرمنی کی پہلے ہی راونڈ میں عبرتناک شکست کے بعد گھر واپسی اس ٹورنامنٹ کا ایک بڑا واقعہ رہا۔ براعظم افریقہ سے تعلق رکھنے والی ٹیمیں بھی اس ٹورنامنٹ میں کوئی مثبت تاثر چھوڑنے میں ناکام رہیں۔ 1982 کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ کوئی بھی افریقی ٹیم گروپ اسٹیج سے آگے نہ بڑھ سکی۔ نائیجیریا، سینیگال، تیونس، مصر اور مراکش کی ٹیمیں مجموعی طور پر 3ہی میچ جیت سکیں۔