Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آنکھوں میں ڈالی جانے والی تکلیف دہ دوا کی نئی افادیت

برمنگھم.... مقامی برمنگھم یونیورسٹی کے سائنسدانوں اور شعبہ بصریات کے ماہرین کا کہناہے کہ ضعف بصارت کے بہت سے مریضوں کو بطور علاج ایک خاص قسم کی دوا دی جاتی ہے۔ جسے سرنج میں ڈال کر انجیکٹ کیا جاتا ہے۔ اس سے فائدہ تو ہوتا ہے مگر آنکھوں میں انجیکشن لگانے کا عمل کافی تکلیف دہ بھی ہے ۔ اب کمزور بصارت والے افراد کے علاج کیلئے ایسے انجکشن استعمال کئے جاتے تھے جو براہ راست آنکھ میں انجیکٹ کئے جاتے تھے مگر اب ماہرین کا کہنا ہے کہ اے ایم ڈی کے نام سے مقبول یہ دوا لوگوں کو مکمل نابینا ہونے سے بچا سکتی ہے۔اب برمنگھم یونیورسٹی کے سائنسدانوںنے مطلوبہ مقاصد کے حصول کیلئے سرنج کے ذریعے آنکھوں میں ڈالی جانے والی دوا کو سرنج کے بجائے ڈراپس یا قطروں کی شکل میں آنکھوں میں ڈالنے کو زیادہ کارگر قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر اس دوا کو آنکھوں میں ڈالا جائے تو اس کے اثرات ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے انجکشن کے ذریعے ڈالی جانے والی دوا سے۔ یہ رپورٹ بصریات کے مشہور جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ جس کے مطابق صرف برطانیہ میں 6لاکھ افراد اور امریکہ میں 20لاکھ افراد ضعف بصارت کا شکار ہیں۔

شیئر: