سعودی عرب میں جازان ماؤنٹینس ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر نگرانی نجران میں ایک زرعی منصوبے کے تحت صندل اور عود کے خوشبودار درختوں کی کاشت کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی واس کے مطابق نجران کے علاقے میں موجود تین زرعی فارم ہاؤسز میں تقریباً 200 پودے لگائے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سوندھی خوشبو پھیلانے میں بارش کا اہم کردار
Node ID: 292336
-
سعودی مارکیٹ میں عود کی 65فیصد کھپت
Node ID: 403621
-
سعودی عوام کی عود سے محبت اور معیار کی جانچ میں مشکلات
Node ID: 585401
نجران چیمبر کی زرعی کمیٹی کے چیئرمین علی الحارث نے بتایا ’صندل کی کاشت کے قومی منصوبے میں نجران کی شمولیت سعودی وژن 2030 کے اہداف کے عین مطابق ہے۔‘
مقامی معیشت کو فروغ دینے، پائیدار ترقی حاصل کرنےاور اقتصادی لحاظ سے قیمتی صندل کے ذریعے یہ منصوبہ آمدنی کے ذرائع بڑھانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
علی الحارث نے مزید بتایا ’ نجران کے علاقے میں زراعت کے حوالے سے سازگار ماحول جس میں خصوصی طور پر معتدل آب و ہوا، زرخیز مٹی اور وافر پانی شامل ہیں صندل اور عود کی کامیاب کاشت میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اس سے قبل نجران کے علاقے میں چاول، تل اور کافی جیسی فصلوں کی کاشت کی تکمیل کے بعد یہ نیا منصوبہ ان سابقہ کوششوں کا تسلسل ہے۔
صندل کے درختوں کے معاشی، ماحولیاتی اور ثقافتی فوائد بتاتے ہوئے الحارث نے کہا ’ صندل اور عود کی لکڑی سعودی ثقافت اور ورثے میں گہری جڑیں رکھتی ہے اور روایتی تقریبات میں استعمال وافر استعمال کی جاتی ہے۔

زرعی کمیٹی کے چیئرمین نے صندل کے پودوں کی کاشت کے فوائد اور ان کی نگہداشت کے بارے میں علاقے کے کسانوں میں شعور بیدار کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
گزشتہ چھ ماہ سے 60 پودوں کی دیکھ بھال کرنے والے نجران کے مقامی کاشتکار قزیلہ الحمام نے بتایا ’صندل اور عود کے پودے پروان چڑھنے کے لیے خصوصی توجہ اور نگہداشت چاہتے ہیں اور یہ خوشبو اور قدرتی تیل حاصل کرنے کا قیمتی ذریعہ ہیں۔
