کراچی: ووٹ مسترد نہ ہوتے تو نتائج مختلف ہو سکتے تھے
کراچی: 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں کراچی کی کئی نشستوں پر ڈالے جانے والے ایک لاکھ 14 ہزار 4 ووٹ ضائع ہو گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی نشستیں ایسی بھی ہیں جہاں ووٹ مسترد نہ کئے جاتے تو نتائج تبدیل ہو سکتے تھے۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے 21 قومی اسمبلی کے حلقوں پر مختلف وجوہ کی بنا پر 55 ہزار 430 ووٹ مسترد کئے گئے۔ این اے 246 اس حوالے سے نمایاں ہے جہاں سب سے زیادہ 3 ہزار 468 ووٹ مسترد ہوئے تاہم یہاں فتح حاصل کرنے اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کے درمیان 10 ہزار 405 ووٹ کا نمایاں فرق ہے لیکن این اے 239 میں یہ معاملہ کچھ مختلف رہا۔اس حلقے میں 3 ہزار 281 ووٹ ضایع ہوگئے مگر یہاں جیتنے اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کے ووٹوں کا فرق صرف 336 ہے۔ اگر ووٹرز اپنے حق رائے دہی کا درست طریقے سے استعمال کرتے تو نتیجہ کچھ اور بھی ہوسکتا تھا۔ این اے 249 میں بھی کچھ اسی طرح کی صورتحال رہی جہاں پی ٹی آئی کے امیدوار فیصل واوڈا نے صرف 718 ووٹ کے فرق سے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو شکست دی اور یہاں مختلف غلطیوں کی وجہ سے 2 ہزار 684 ووٹ مسترد کیے گئے جن کی درستگی نتائج تبدیل کرسکتی تھی۔ سندھ اسمبلی کے 43 حلقوں پر بھی مجموعی طور پر 58 ہزار 574 ووٹ مسترد کئے گئے ۔ پی ایس 97 کا جائزہ لیا جائے تو یہاں مسترد ووٹوں کی تعداد 845 جبکہ جیتنے اور ہارنے والے امیدواروں کے درمیان ووٹوں کا فرق صرف 133 ووٹ کا ہے۔ پی ایس 99 میں بھی پی ٹی آئی کے امیدوار نے محض 637 ووٹ کے فرق سے فتح حاصل کی اور اس حلقے سے 816 ووٹ مسترد ہوئے ۔ اسی طرح دلچسپ صورتحال پی ایس 121 میں بھی دیکھی گئی جہاں جیت اور ہار کا فرق صرف 467 رہا جبکہ مسترد ووٹوں کی تعداد 1288 تھی، پی ایس 122 میں بھی 894 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ فتح 765 ووٹ سے ہوئی۔