Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قائد حزب اختلاف کون بنے گا؟

کراچی (صلاح الدین حیدر) مبصرین کے درمیان آج کل گرما گرم بحث جاری ہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو ہونا چاہئیے یا بلاول بھٹو کو دونوں ہی پارٹیاں ن لیگ اور پیپلز پارٹی اس وقت اپوزیشن میں ہیں۔ ن لیگ کے پاس 60نشستیں ہیں پیپلز پارٹی کے پاس 40 لیکن شہباز شریف نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ حلف لے کر قائد حزب اختلاف کا کردار ادا کریں گے۔ کسی نے ابھی تک اس پر مخالفت نہیں کی لیکن بیشترتجزیہ نگار اس بات پر متفق ہیں کہ بلاول نوجوان ہے، 28سال کی عمر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ۔انہوںنے بہترطور پر انتخابی مہم چلائی۔ یہ اسی کا نتیجہ تھا کہ پنجاب جہاں آصف زرداری کی بے حسی سے پارٹی صف ِہستی سے مٹ گئی۔ دوبارہ بحال کیا۔ بہت حد تک نہیں لیکن کسی حد تک تو پارٹی کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں دوبارہ بحال کرنے میں کامیاب رہے۔ بلاول میں اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو اور والد بے نظیر کی شبیہہ صاف نظر آتی ہے، جوش خطابت کا وہی اندازجس نے پارٹی کے ورکرز میں ایک نئی جان ڈال دی۔آئندہ پانچ برسوں میں اگر وہ اسی طرز پر چلتے رہے تو ہوسکتاہے 2023کے انتخابات کی کایا پلٹ ہوجائے۔ شہبازشریف ن لیگ کے صدر ہونے کے باجود ا یسے جارحانہ طرز تکلم سے محروم ہیں، جوشیلا پن ان میں بھی بہت ہے جس سے ن لیگ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود اچھی خاصی نشستیں لینے میں کامیاب ہوئی۔ پنجاب میں تو سب سے بڑی سنگل پارٹی بن کر ابھری ، لیکن مستقبل کا خیال کرتے ہوئے بلاول کی تربیت ضروری ہے۔ 
مزید پڑھیں:عمران خان سرخرو،تمام سازشیں دم توڑ گئیں

شیئر: