نیوم .....سعودی کابینہ نے باب المندب، کوئٹہ، کابل اور ٹورانٹو میں دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کردی۔ اجلاس پہلی بار سعودی عرب کے جدید ترین سیاحتی شہر اورپرفضا مقام نیوم میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کابینہ نے واضح کیا کہ الحدیدة بندرگاہ کے مغربی عالمی سمندر میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے سعودی آئل ٹینکر پر حملے نے دو باتوں کے ثبوت دیدیئے۔ پہلا یہ کہ حوثی باغی اور انکے پشت پناہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ دوسری بات یہ کہ الحدیدہ شہر اور بندرگاہ کو آزاد کرائے بغیر تنگ آبنائے باب المندب اور بحر احمر میں جہاز رانی اور عالمی تجارت مخدوش رہیگی۔ حوثی باغی الحدیدہ کو جہاز رانی اور عالمی تجارت کے خلاف دہشتگردانہ حملوں کیلئے استعمال کرتے رہیں گے۔وزیر اطلاعات ڈاکٹر عواد العواد نے اجلاس کے بعد تفصیلات دیتے ہوئے سعودی خبررساں ادارے کو بتایا کہ کابینہ میں علاقائی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ پر متعدد رپورٹیں پیش کی گئیں۔ کابینہ نے پاکستانی شہر کوئٹہ کے انتخابی مرکز پر خود کش حملوں ، افغانستان کے دارالحکومت کابل اور کینڈا کے ٹورانٹو شہر میں فائرنگ کے واقعات کی مذمت کی۔ کابینہ نے پاکستان اور افغانستان اور کینیڈا کی حکومتوں ، جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں سے ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا اور تینوں ممالک کو دہشتگردی، شدت پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف مکمل یکجہتی کا ایکبار پھر یقین دلایا۔ العواد نے بتایا کہ کابینہ نے وزیر تجارت و سرمایہ کاری کو کاپی رائٹ میں تعاون کیلئے کوریا کیساتھ مفاہمتی یادداشت اور محکمہ جاتی عدالت کے شعبے میں مصر کیساتھ مفاہمتی یادداشت کا اختیار سربراہ ادارہ احتساب (دیوان المظالم) کو تفویض کیا۔ کابینہ نے ہائیڈرو کاربن ہائی کمیشن قائم کرنے کی منظوری دی۔ اس کے سربراہ ولی عہد ، نائب وزیراعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان مقرر کردیئے گئے۔ سعودی کابینہ نے نابالغوں سے متعلق قانون کی بھی منظوری دیدی۔ کابینہ نے کھانے پینے کی اشیاءکے حلال ہونے کی منظوری دینے والے عالمی فورم میں سعودی اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن کی شراکت کا بھی فیصلہ کرلیا۔